رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ سعد رفیق نے سیلاب متاثرین میں چیک تقسیم کرتے وقت کیمرے بند کرا دیے۔

باجوڑ کے علاقے خار میں لیگی رہنما نے سیلاب متاثرین سے گفتگو کی اور جب چیک تقسیم کرنے کا وقت آیا تو کیمرے بند کرادیے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی چیک دینے ہیں اس کی تصویریں بنانا مناسب نہیں، ہم نے ایک چھت کے نیچے بیٹھ کر بات چیت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: متاثرین سیلاب کے لیے امدادی سامان کیساتھ پہلی امریکی پرواز پاکستان پہنچ گئی

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم سب نے ایک دوسرے سے دکھ درد بانٹا، پاکستان زندہ باد، خیبر پختونخوا زندہ باد!

لیگی رہنما کے اس قدم کو سوشل میڈیا پر سراہا گیا اور مختلف لوگوں نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

باجوڑ ( خار )—
اپنے کیمرے اب آف کر دیے جائیں تاکہ چیکس کی تقسیم کی جاۓ اور متاثرین میں سے کسی کی تصویر نہ بنائ جاۓ ۔ میں ایسی تصویریں بنانا مناسب خیال نہیں کرتا ۔۔ pic.

twitter.com/V4EQRoon04

— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) September 8, 2025

سینیئر صحافی اظہر عباس نے خواجہ سعد رفیق کو شاباش دی اور لکھا کہ یہ کام اس طریقے سے ہی ہونا چاہیے۔

اینکر عاصمہ شیرازی نے لکھا کہ آپ کا یہ رویہ جراتمندانہ اور قابل ستائش ہے، اللہ عزت میں اور اضافہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امدادی رقم چیک خواجہ سعد رفیق سیلاب

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیک خواجہ سعد رفیق سیلاب خواجہ سعد رفیق

پڑھیں:

سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔

یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی

افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔

افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے

مشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان

افغانستان کے بدترین زلزلے

گزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین