پنجاب میں سیلابی صورت حال شدت اختیار کرگئی، پنجند اور تریموں پر اونچا سیلاب، بستیاں زیرآب، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 September, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریاں کی طغیانی نے صورتحال سنگین کر دی ہے، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ جاری کردیا جبکہ فوج اور سول انتظامیہ کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
جلالپور پیروالہ میں خان بیلہ کے قریب مقامی بند ٹوٹنے اور دریائے چناب کے پانی کے تیز بہاو سے 60سے زائد بستیاں زیرآب آگئیں۔ شہریوں کے انخلا کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مساجد سے اعلانات کے بعد متاثرہ علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلا ساتویں روز سے تباہی مچا رہا ہے جبکہ پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے زیرِ آب آرہے ہیں اور مظفرگڑھ کے رنگ پور میں ہیڈ تریموں سے آنے والا سیلابی ریلا داخل ہوگیا۔جھنگ میں دریائے چناب کے دوسرے ریلے سے 300سے زائد دیہات متاثر اور تقریبا 2لاکھ 81ہزار ایکڑ کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔بہاولپور اور دیپالپور میں دریائے ستلج کے ریلوں نے بستیوں اور سینکڑوں ایکڑ فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا، جبکہ شرقپور شریف میں دریائے راوی کے ریلے نے کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔ شورکوٹ اور لیاقت پور میں بھی درجنوں دیہات زیر آب ہیں۔
پانی کا بہاو خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ہیڈ پنجند پر 6لاکھ 9 ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں پر 5 لاکھ 47 ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے راوی میں بھی سطح بلند ہے اور ہیڈ سدھنائی پر اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ادھر وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے رات گئے تک سیلاب متاثرہ علاقوں کی ورچوئل نگرانی کی اور بتایا کہ اب تک تقریبا 2 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق ریسکیو آپریشنز کی مانیٹرنگ کے لیے تھرمل امیجنگ ڈرونز استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔پاور ڈویژن کے مطابق سیلاب سے فیسکو، گیپکو، لیسکو اور میپکو کے متعدد گرڈز اور فیڈرز متاثر ہوئے، تاہم بیشتر کو جزوی یا مکمل طور پر بحال کردیا گیا ہے۔پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ 9 ستمبر تک پنجاب کے دریاں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ برقرار رہے گا، اس لیے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے اور حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں 3گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں 3گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل پاکستان نے بہت کچھ دیا، اب لوٹانے کاوقت ہے، شاہد آفریدی کاسیلاب متاثرین کیلئے فنڈریزنگ تقریب سے خطاب سوئس سیاح پاکستان کو بین الاقوامی سیاحوں کے لیے محفوظ مقام قرار دیتے ہیں دعوتِ اسلامی کی تعلیمی کونسل کی جانب سے اسلام آباد میں عظیم الشان میلاد اجتماع اور ایوارڈز تقریب سپریم کورٹ کا انتظامی فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری،رولز میں وقتا فوقتا ترامیم اور نظرثانی کرنے کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو دو قومی نظریے کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، وزیر اطلاعات TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-7

 

 

لاہور (کامرس ڈیسک)پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ ہماری قومی معیشت کا بڑا حصہ کھیتوں سے حاصل ہونے والی اجناس، باغات کی پیداوار اور مویشی پالنے کے نظام پر منحصر ہے۔ دیہات میں بسنے والے لاکھوں خاندان اپنی روزی روٹی انہی کھیتوں سے کماتے ہیں۔ مگر حالیہ دنوں آنے والے شدید اور تباہ کن سیلاب نے نہ صرف کسانوں کو بلکہ پوری زرعی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پانی کے طوفان نے کھیت کھلیان بہا دیے، تیار فصلیں تباہ کر ڈالیں اور کسان کو بے بسی کے عالم میں کھڑا کر دیا۔ یہ آفت صرف ایک قدرتی حادثہ نہیں بلکہ ہمارے زرعی ڈھانچے، حکومتی پالیسیوں اور منصوبہ بندی کی کمزوری کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔خیبرپختونخوا وہ صوبہ ہے جہاں سے اس سیلابی تباہی کا آغاز ہوا۔ شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور ندی نالوں میں طغیانی نے بستیاں اجاڑ دیں اور زرعی زمینوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ صرف اسی صوبے کے 16 اضلاع میں 31 ہزار 600 ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں اور باغات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ سب سے زیادہ نقصان بونیر میں ہوا جہاں 26 ہزار 141 ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں۔ سوات، دیر لوئر اور شانگلہ میں بھی ہزاروں ایکڑ زمین زیرِ آب آ گئی۔ مکئی، چاول، سبزیاں اور پھلدار باغات وہ اجناس ہیں جن پر مقامی معیشت کا انحصار ہے، لیکن یہ سب اس سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف کسانوں کا ذریعہ معاش ختم ہوا بلکہ مقامی منڈیوں میں اجناس کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔پنجاب، جو پاکستان کی زرعی پیداوار میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہ ، اس بار سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ 21 لاکھ 25 ہزار 838 ایکڑ زرعی رقبہ سیلاب کی نذر ہوا۔ یہ تباہی صرف زمین یا فصلوں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس نے زرعی آلات، گوداموں، گھروں اور کسانوں کی روزمرہ زندگی کو بھی برباد کر دیا۔ فیصل آباد ڈویڑن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 3 لاکھ 23 ہزار 215 ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر ضائع ہو گئیں۔ اسی طرح گوجرانوالہ ڈویڑن، گجرات ڈویڑن، بہاولپور ڈویڑن، ساہیوال، ملتان ڈویڑن اور ڈی جی خان میں بالترتیب2 لاکھ 62 ہزار 862 ایکڑ، 2 لاکھ 38 ہزار 416 ایکڑ، 1 لاکھ 45 ہزار 432 ایکڑ، 1 لاکھ 37 ہزار 79 ایکڑ، 58 ہزار 439 ایکڑاور 49 ہزار 165 ایکڑفصلیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئیں۔زرعی تباہی کے ساتھ ساتھ لاکھوں مویشی بھی یا تو پانی کے ریلوں میں بہہ گئے یا خوراک کی کمی اور بیماریوں کے باعث مر گئے۔ دیہات میں کسان کی معیشت صرف فصلوں پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ مویشی اس کا دوسرا بڑا سہارا ہوتے ہیں۔ دودھ، گوشت اور کھال کے ساتھ ساتھ بیل اور بھینس کھیتوں میں ہل چلانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سبز چارے کی شدید قلت ہے اور کسان اپنے بچ جانے والے جانوروں کو خوراک دینے سے قاصر ہیں۔ حکومت کی طرف سے ونڈے کی معمولی تقسیم ہو رہی ہے مگر اکثر یہ سہولت ضرورت مند کسان تک نہیں پہنچ پاتی۔ ایسے حالات میں مرکزی مسلم لیگ، الخدمت فاؤنڈیشن، مرکزی کسان لیگ اور دیگر مذہبی و فلاحی تنظیمیں سائیلج اور توری کی تقسیم کر رہی ہیں، مگر یہ اقدامات وقتی ہیں، مستقل حل نہیں۔درحقیت پاکستان کا کسان ہماری معیشت کی بنیاد ہے۔ اگر کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔ سیلاب نے کسان کو کچل کر رکھ دیا ہے، اس لیے اب یہ حکومت اور ریاست کی آئینی، اخلاقی اور معاشی ذمہ داری ہے کہ وہ کسان کو دوبارہ کھڑا ہونے کا موقع دے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا