نواز شریف اور مریم نواز سے بنگلادیشی مشیر مذہبی امور کی ملاقات، تعلیم و ترقیاتی تعاون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بنگلادیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر خالد حسین نے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان میں بنگلادیش کے ہائی کمشنر ایم ڈی اقبال حسین خان بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات، تعلیمی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری کے موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔ بنگلادیشی مشیر نے اعلان کیا کہ پاکستانی طلبہ کے لیے 500 نئی اسکالرشپس فراہم کی جا رہی ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلیمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔
نواز شریف: “دونوں قوموں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں”
نواز شریف نے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی عوام آج بھی بنگلادیشی بھائیوں سے دلی محبت رکھتے ہیں۔ یہ وقت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا بہترین موقع ہے۔ بنگلادیش نے اپنی معاشی ترقی سے دنیا میں ایک منفرد مقام بنایا ہے، جو قابلِ تعریف ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بنگلادیش کا رشتہ صرف جغرافیہ تک محدود نہیں بلکہ یہ نسل در نسل بھائی چارے اور ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔ ہمیں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، رابطے اور ترقیاتی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بنگلادیش کے ساتھ گرین انرجی، فلڈ مینجمنٹ اور زرعی پائیداری جیسے شعبوں میں اشتراک کے لیے تیار ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ دوستی دیرپا شراکت داری میں تبدیل ہو اور خطے میں امن و خوشحالی کے لیے ایک مثبت مثال قائم کرے۔
بنگلادیشی مشیر مذہبی امور ڈاکٹر خالد حسین نے نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بنگلادیش کے عوام انہیں ایٹمی دھماکہ کرنے پر ایک بڑے ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ عوامی خدمت اور عملی اقدامات پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ میانوالی میں سیلاب متاثرین سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ایسا سن رہی ہوں کہ تنقید اس لیے ہو رہی ہے کہ وزیراعلیٰ کام کیوں کر رہی ہیں؟ کیا عوام کی خدمت کرنا جرم ہے؟
انہوں نے کہا کہ گجرات سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اور وہاں جدید سیوریج سسٹم کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حالات سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے۔
مریم نواز نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن میدانِ عمل میں اتر کر کام کرنا ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔ ان کے مطابق پنجاب کابینہ کے وزراء اس وقت دن رات میدان میں موجود ہیں، اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ جب تک سیلاب متاثرین کو مکمل ریلیف نہیں مل جاتا، وہ فیلڈ سے واپس نہ آئیں۔
انہوں نے کہا جب میں کشتی میں بیٹھی تو کہا گیا کہ سی ایم کشتی میں کیوں گئی؟ اگر خدانخواستہ ڈوب جاتی تو؟ تنقید کرنے والوں سے کہتی ہوں، میں تمہاری بے بسی سمجھتی ہوں، لیکن کام کیے بغیر بیٹھنا میری فطرت میں نہیں۔
وزیراعلیٰ نے ماضی کے حکومتی رویے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں جب ملک سیلاب کی زد میں تھا، اس وقت کے وزیراعظم نے صرف فضائی دورہ کیا، عینک ٹھیک کی، اور بس کہہ دیا: ’اوہو، بہت تباہی ہوئی ہے۔‘ مگر میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، کام کر کے دکھاؤں گی، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔”
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اگر وزیراعلیٰ خود میدان میں نکلتی ہے تو باقی سسٹم بھی متحرک ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بیٹی ہونے کے ناطے وہ اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ہر مشکل وقت میں ساتھ رہیں گی۔