کالا باغ ڈیم سے متعلق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان پارٹی پالیسی نہیں، عاطف خان
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے کہاہے کہ کالا باغ ڈیم سے متعلق وزیراعلی خیبرپختونخوا کا بیان پارٹی پالیسی نہیں، کالا باغ ڈیم کے قیام کی حمایت علی امین گنڈاپور کا ذاتی بیان ہوسکتا ہے پارٹی پالیسی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےعاطف خان نے کہاکہ کالا باغ ڈیم منصوبہ کو خیبرپختوا اسمبلی ، عوام اور پی ٹی آئی کی حمایت حاصل نہیں ، کالا باغ ڈیم سے متعلق سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کا بیان پارٹی پالیسی ہے، پی ٹی آئی کی پارٹی پالیسی ہے صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بننا چاہے۔
انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے نہیں ہے اسکے بغیر ڈیم بننا ممکن بھی نہیں ہے، کالا باغ ڈیم پر تنازع ہے اسے چھوڑ کر دوسرے بڑے ڈیم بنائے جائیں، حکومت پل اور سڑکیں بنانے سمیت عارضی کاموں میں مصروف ہے، جن بڑے آبی منصوبوں پر تنازع نہیں وہ بنائے جائیں، سیاسی حکومتیں بڑے منصوبوں کے بجائے قلیل مدتی منصوبوں پر توجہ دیتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پارٹی پالیسی کالا باغ ڈیم پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وائٹ ہاو¿س میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
واشنگٹن: وائٹ ہائوس کی جانب سے میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردی گئیں ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس نے بھی میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردیں، جس کے بعد اب امریکا بھر میں آزادی صحافت سے متعلق نئی بحث چھڑچکی ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ مزید یہ کہ اپر پریس روم میں داخلہ بھی صرف پیشگی اجازت نامے کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ مذکورہ نئی میڈیا پالیسی کے عمل درآمد کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہائوس کے جاری اعلامیے میں کہا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی مذکورہ نوعیت کی پابندیاں عاید کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ دوسری جانب اعلیٰ حکام نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی اور کسی کو استثنا حاصل نہیں ہوگا۔