حکومت سندھ یونیسیف کے ساتھ تعلیم، صحت اور بچوں کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے گی، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی نئی نمائندہ برائے پاکستان پرنیلے آئرنسائیڈ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔
ملاقات میں سیلاب کے دوران یونیسیف کی معاونت، جاری منصوبوں اور مستقبل میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سندھ اور یونیسیف کے درمیان شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، امید ہے یہ تعلق مزید مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں: ’مریم نواز ہمیں دیں، مراد علی شاہ آپ رکھ لیں‘، سندھ کے تاجروں کا احسن اقبال سے مطالبہ
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران یونیسیف کی امداد نہایت مؤثر ثابت ہوئی اور آئندہ بھی حکومت سندھ یونیسیف کے ساتھ مل کر تعلیم، صحت اور بچوں کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے گی۔
ملاقات میں صوبے میں جاری یونیسیف کے منصوبوں، تعلیمی اصلاحات، اسکول مانیٹرنگ سسٹم، غیر رسمی تعلیمی مراکز اور بچوں کے لیے نفسیاتی معاونت جیسے پروگراموں پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے سندھ میں بچوں اور خاندانوں کے لیے یونیسیف کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اقوام متحدہ پرنیلے آئرنسائیڈ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ برائے اطفال یونیسیف اقوام متحدہ پرنیلے آئرنسائیڈ مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ یونیسیف کے کے لیے
پڑھیں:
غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری کر دیا۔ آرڈینس غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے۔ آرڈیننس پر گورنر پنجاب نے دستخط کر دیئے۔ آرڈیننس کے تحت جو کوئی بھی خود یا کسی دوسرے کی مدد کسی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی طریقے قبضہ کرتا اس کو دس سال کی سزا ہو سکتی ہے، آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہو سکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت غیر قانونی طریقے سے حاصل غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، الاٹمنٹ، اشتہار بازی، یا کسی کو قبضے پر اُکسانے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے پر کم از کم سزا ایک سے تین سال اور جرمانہ کم از کم دس لاکھ ہو گا۔
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں، ہر ضلع میں شکایت ازالہ کمیٹی ہوگی جو شکایات کا فیصلہ کرے گی۔ شکایت ازالہ کمیٹی میں ڈی سی، ڈی پی او اور ایڈیشنل ڈی سی ریونیو اور متعلقہ اے سے اور ڈی ایس پی شامل ہوں گے، آرڈینس کے تحت کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی ایسے کیسز کا فیصلہ نوے دن میں کرے گی، آرڈیننس کے تحت کمیٹی اپنے فیصلے توثیق کیلئے ٹربیونل کو بھیجے گی۔