چینی کی مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کے بڑھتے دباؤ اور ممکنہ قلت کے پیش نظر حکومت نے مزید چینی کی درآمد کے فیصلے کے تحت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے نیا ٹینڈر آج کھول دیا ہے۔

گزشتہ مالی سال پاکستان میں 88 لاکھ ٹن چینی کی پیداوار ہوئی تھی جبکہ مالی سال 24-2023 میں 66 لاکھ ٹن چینی پاکستانیوں نے استعمال کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چھوٹ سے آئی ایم ایف کا انکار، حکومت نے چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر واپس لے لیا

ٹی سی پی نے اس ٹینڈر کے لیے بولیاں 8 ستمبر تک طلب کی ہیں، جبکہ دستاویز کے مطابق 25 ہزار میٹرک ٹن سے کم کی بولیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔ یہ اقدام چینی کی بڑی مقدار میں اور جلد دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

’21 اگست کو 2 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر کھولا گیا‘

اس سے قبل 21 اگست کو 2 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر کھولا گیا تھا، جس میں 6 کمپنیوں نے بولیاں جمع کرائیں۔ ان میں سب سے کم بولی بیئر سینڈکٹ ایف زیڈ سی (UAE) کی جانب سے 560 ڈالر فی میٹرک ٹن کی دی گئی، جبکہ باقی بولیاں 592 ڈالر فی ٹن تک تھیں۔

11 اگست کو بھی ایک لاکھ ٹن چینی کے لیے ٹینڈر کھولا گیا تھا، جس میں 539 سے 586 ڈالر فی ٹن کی بولیاں موصول ہوئیں، تاہم ایک بولی دہندہ نے بعد میں دستبرداری اختیار کرلی۔

واضح رہے کہ وزیرِ قومی تحفظ خوراک رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہونے والے شوگر امپورٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چینی کی درآمد دو مراحل میں مکمل کی جائے گی۔

’پہلے مرحلے میں 2 لاکھ ٹن چینی کی درآمد جبکہ دوسرے مرحلے میں ایک ہفتے بعد مزید 1.

5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔‘

وفاقی کابینہ پہلے ہی 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔ حکومت نے یہ چینی ٹی سی پی کے ذریعے سرکاری سطح پر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مارکیٹ میں قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے اور عوام کو معیاری و سستی چینی دستیاب ہو۔

’درآمدی چینی پر حکومت نے تمام ٹیکسز سے استثنیٰ دے رکھا ہے‘

درآمدی چینی پر حکومت نے تمام ٹیکسز سے استثنیٰ دے رکھا ہے، تاکہ قیمتوں پر دباؤ کم ہو اور درآمد شدہ چینی صارفین تک کم نرخ پر پہنچ سکے۔

پاکستان میں گنے کی پیداوار سے ماضی قریب میں 58 لاکھ سے 59 لاکھ ٹن چینی حاصل کی گئی، جب کہ سال 22-2021 میں ریکارڈ 8 کروڑ 86 لاکھ ٹن گنے کی فصل ہوئی تھی۔ تاہم حالیہ سیزن میں 15 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔

پاکستان گنے کی پیداوار میں دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، مگر فی ایکڑ پیداوار عالمی معیار سے کم ہے۔ کسانوں کو فی من قیمت 600 سے 700 روپے دی جا رہی ہے، جبکہ بھارت میں کسانوں کو بہتر قیمت ملتی ہے۔ سندھ گنے کی پیداوار میں سرفہرست ہے، اس کے بعد پنجاب کا نمبر آتا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں چینی کی ریٹیل قیمت 145 روپے فی کلو تک ہوگئی تھی، اس وقت شوگر مافیا اور شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو کہاکہ ملک میں بہت زیادہ تعداد میں چینی موجود ہے لہٰذا چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ نقصان نہ ہو سکے۔

’حکومتی اجازت سے ساڑھے سات لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی‘

حکومت نے اس گارنٹی پر چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی کہ چینی کی قیمتوں میں استحکام رہے گا اور قیمت 145 روپے فی کلو سے نہیں بڑھے گی جس کے بعد حکومتی اجازت سے ساڑھے سات لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کردی گئی۔

ملک بھر سے چینی کی ایکسپورٹ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے ہی چینی کی فی کلو قیمت میں اضافہ اور مارکیٹ میں چینی کی قلت شروع ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ کیسا پاکستان ہے جہاں چینی باہر بھیج کر وہی چینی اربوں میں خریدلی جاتی ہے؟ شہباز شریف

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس پر سخت نوٹس لیا اور حکم دیا کہ چینی مارکیٹ میں 165 روپے فی کلو سے زیادہ میں کسی صورت فروخت نہیں ہوگی البتہ اس حکم کو بھی دکانداروں اور شوگر ملز نے ہوا میں اڑا دیا اور چینی 175 سے 180 روپے فی کلو میں فروخت ہوتی رہی۔

ملک بھر میں چینی کی قیمت 195 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی اور مزید اضافے کا خدشہ تھا جس پر حکومت نے چینی کی قیمت کو استحکام دینے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹینڈر چینی کی درآمد قیمت میں اضافہ کریشنگ سیزن وزیراعظم وفاقی کابینہ وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹینڈر چینی کی درا مد قیمت میں اضافہ وفاقی کابینہ وی نیوز لاکھ میٹرک ٹن چینی چینی کی درآمد کے ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر لاکھ ٹن چینی روپے فی کلو کی پیداوار مارکیٹ میں میں چینی حکومت نے کرنے کا کے بعد گنے کی

پڑھیں:

کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب