ایشیاکپ: بائیکاٹ کا خوف یا کچھ اور، پاک بھارت میچ کے ٹکٹس فروخت نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ایشیا کپ کے ٹکٹس کی فروخت شروع ہونے کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 ستمبر کو شیڈول معرکے کے ٹکٹ بدستور دستیاب ہیں۔
عام طور پر کسی بھی ٹورنامنٹ میں روایتی حریفوں کے درمیان میچ کے ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں۔
تاہم اس مرتبہ ٹکٹس کی تاحال دستیابی کی وجہ منتظمین کی جانب سے ’پیکج سسٹم‘ متعارف کرانے کو قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ٹورنامنٹس میں شائقین صرف روایتی حریفوں کے میچ کا ٹکٹ خرید سکتے تھے مگر اس بار منتظمین نے یہ میچ دیکھنے کے خواہشمندوں پر کئی میچز کے ٹکٹ خریدنے کی شرط عائد کردی ہے جسے بنڈل پیکج کا نام دیا گیا ہے۔
منتظمین کے اس اقدام کا مقصد دوسرے میچز کے ٹکٹ بھی فروخت کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اس پیکج میں سپر فور اور فائنل کے ٹکٹ شامل نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ٹکٹ
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔