کوئٹہ: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب، سیاسی کشیدگی میں کمی کی امید
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
حکومت بلوچستان اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کمشنر آفس کوئٹہ میں ہونے والے اہم مذاکرات کامیاب ہو گئے۔
یہ مذاکرات وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر منعقد کیے گئے جن کا مقصد حالیہ سیاسی کشیدگی کو کم کرنا اور پرامن سیاسی ماحول کی بحالی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہریوں کے معمولات زندگی میں رکاوٹ ڈالنے پر سخت کارروائی ہوگی، محکمہ داخلہ بلوچستان کا انتباہ
اجلاس میں حکومتی وفد نے خیر سگالی کے طور پر اہم اقدامات کا اعلان کیا جن میں سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے گرفتار افراد کی فوری رہائی شامل ہے۔ مزید برآں کارکنوں اور قائدین کے خلاف درج مقدمات بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: اعلیٰ کوالٹی کی پیاز کی سعودی عرب میں ڈیمانڈ بڑھ گئی
اپوزیشن وفد نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آئندہ تمام جلسے جلوس جامع ایس او پیز کے تحت منعقد کیے جائیں گے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ آئندہ قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی کہ عوامی و سرکاری املاک کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، کوئی بھی پرتشدد واقعہ یا نقصان دہ کارروائی نہیں کی جائے گی اور تمام سرگرمیاں طے شدہ ضابطوں (ایس او پیز) کے مطابق انجام دی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان حکومتی و اپوزیشن مذاکرات کوئٹہ.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) امیر قطر کا کہنا ہے کہ سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے، ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے، اسرائیلی حملہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش تھی جس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔ تفصیلات کے مطابق امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔