چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کا کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ، انتظامات کا جائزہ لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
کراچی:
وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کراچی میں بارش کے بعد انتظامیہ اور متعلقہ ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں اسی سلسلے میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بارش کے بعد نکاسی آب اور ٹریفک روانی کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔
چیف سیکریٹری سندھ نے ٹاور، شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، میٹروپول، ایم اے جناح روڈ اور دیگر اہم شاہراہوں کا دورہ کیا اور موقع پر انتظامات کا معائنہ کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو مزید ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری سہولت کے لیے تمام ادارے فیلڈ میں موجود رہیں اور اپنی کارکردگی کو مزید مؤثر بنائیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے واضح ہدایت دی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس، ٹریفک پولیس، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور کے ایم سی کی ٹیمیں بارش کے دوران ہر وقت فیلڈ میں موجود رہیں تاکہ شہریوں کو نکاسی آب، ٹریفک روانی اور ہنگامی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ بارش میں شہریوں کو ٹریفک کی بروقت معلومات نہ ملنے پر مشکلات پیش آئیں، تاہم اس بار ٹریفک پولیس ایف ایم 88.
چیف سیکریٹری سندھ نے اس موقع پر کہا کہ اداروں کے مشترکہ اقدامات بارش کے دوران کامیاب رہے ہیں، ٹریفک روانی اور نکاسی آب کے انتظامات مؤثر رہے۔ انہوں نے ٹریفک پولیس، ضلعی انتظامیہ اور کے ایم سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بروقت اقدامات کے باعث اہم شاہراہوں پر پانی کا فوری نکاس ممکن ہوا اور مزید بارشوں کے پیش نظر بھی ادارے متحرک رہیں۔
اس دوران چیف سیکریٹری سندھ کو موقع پر موجود اہلکاروں نے بتایا کہ کے ایم سی اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر ڈی واٹرنگ مشینیں اور پمپس نصب کیے گئے ہیں جبکہ ریسکیو 1122 اور پولیس ٹیمیں بارش کے دوران عوام کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ شہریوں کے لیے سہولت فراہم کرنا حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے اور تمام ادارے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم ورک اور اداروں کی ہم آہنگی ہی ہے جس کے باعث شہریوں کو بارش کے دوران ریلیف مل سکا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری سندھ نے بارش کے دوران شہریوں کو نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
افغانستان میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ تک رسائی پر کریک ڈاؤن مزید سخت کرتے ہوئے ملک کے کئی صوبوں میں فائبر آپٹک کنکشن منقطع کردیے۔ طالبان حکام کے مطابق یہ اقدام ملک میں ’برائی کے خاتمے‘ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی ہدایت پر کی گئی اس کارروائی کے نتیجے میں گزشتہ 2 دن کے دوران کئی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور
صوبہ بلخ کے ترجمان عطااللہ زاہد نے بتایا کہ صوبے میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ برائی کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم ملک بھر میں رابطے قائم رکھنے کے لیے متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلخ میں اب صرف ٹیلی فون نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ دستیاب ہے، وہ بھی غیر مستحکم اور اکثر معطل رہتا ہے۔ اسی نوعیت کی بندش بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند اور ارزگان میں بھی دیکھی گئی ہے۔
کابل میں ایک نجی انٹرنیٹ کمپنی کے ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائبر آپٹک افغانستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی ہے، لیکن انہیں اس پابندی کی وجوہات کا علم نہیں۔
قندھار میں کام کرنے والے ایک سنگ مرمر کے کاروباری شخص عطا محمد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اپنے دبئی اور بھارت کے کلائنٹس کو بروقت ای میل کا جواب نہ دے سکے تو ہمارا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔ میں پوری رات نہیں سو سکا۔
یہ پابندی تاحال ننگرہار میں نافذ نہیں کی گئی، تاہم صوبائی ترجمان نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ فیصلہ پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے منگل کے روز ایک بیان میں کہاکہ افغانستان میں حالیہ مطالعات سے ظاہر ہوا ہے کہ آن لائن ایپلیکیشنز نے معیشت، سماج، ثقافت اور مذہب کو منفی طور پر متاثر کیا ہے اور معاشرے کو اخلاقی بگاڑ کی طرف لے جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
یاد رہے کہ 2024 میں طالبان حکومت نے 9 ہزار 350 کلومیٹر پر مشتمل فائبر آپٹک نیٹ ورک کو ایک ’ترجیحی منصوبہ‘ قرار دیا تھا، جو سابق امریکی حمایت یافتہ حکومتوں کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس نیٹ ورک کو افغانستان کو دنیا سے جوڑنے اور غربت سے نکالنے کا ذریعہ قرار دیا گیا تھا۔
طالبان نے اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں کئی سخت گیر پالیسیاں نافذ کی ہیں، جو ان کے اسلامی قوانین کی تشریح کے مطابق ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان طالبان حکومت فائبر آپٹک انٹرنیٹ وی نیوز