لندن: پاکستان ہائی کمشنر سے بنگلہ دیش کی نیشنل سٹیزن پارٹی کے سربراہ کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر سے آج نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے کنوینر ناہید اسلام نے ہائی کمیشن میں ملاقات کی۔
ناہید اسلام کے ہمراہ علاؤالدین محمد (جوائنٹ ممبر سیکرٹری و ڈپٹی سیکرٹری انٹرنیشنل سیل) اور ایس ایم سوزا الدین (جوائنٹ ممبر سیکرٹری و رکن انٹرنیشنل سیل) بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران دونوں جانب سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا۔
ناہید اسلام کون ہیں؟یاد رہے کہ ناہید اسلام شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے میں طلبہ تحریک کے قائد تھے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 26 سالہ ناہید اسلام ڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم ہیں۔ اور وہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
ناہید اسلام نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف آواز اٹھائی تو انہیں دہشتگرد قرار دے دیا گیا تھا۔
ناہید اسلام سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر تھے، جو شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں تبدیل ہوگئی۔
ناہید اسلام حکومت مخالف اس تحریک کے دوران اس وقت زیادہ مشہور ہوگئے جب گزشتہ ماہ انہیں ڈھاکا یونیورسٹی کے کچھ دیگر دوستوں کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔
ناہید اسلام 1998 میں ڈھاکا میں پیدا ہوئے اور شادی شدہ ہیں، ان کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے، جس کا نام نقیب ہے، جبکہ ان کے والد استاد اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔
حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت میں ناہید اسلام مشیر اطلاعات و نشریات مقرر ہوئے تاہم امسال فروری نے انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دیدیا جس کے بعد ناہید اسلام نے نئی سیاسی پارٹی ’ نیشنل سٹیزن پارٹی‘ کے سربراہ بن گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ناہید اسلام حسینہ واجد
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔