آئی فون 17 پاکستان میں کب دستیاب ہوگا، قیمت کیا ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
دنیا بھر میں گزشتہ روز متعارف کرائی جانے والی آئی فون 17 سیریز اب جلد ہی ڈیلیوری کے لیے تیار ہے،اس نئی لائن اپ میں چار ماڈلز شامل ہیں جن میں آئی فون 17، آئی فون 17 ایئر، آئی فون 17 پرو اور آئی فون 17 پرو میکس شامل ہیں۔
دنیا بھر کے صارفین کی طرح پاکستان میں بھی آئی فون کے شوقین افراد یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ یہ ڈیوائس یہاں کب دستیاب ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل نے آئی فون 17 لانچ کردیا، 9 سال میں سب سے بڑی تبدیلیاں، قیمتیں بھی آگئیں
پاکستان میں ایپل کے آفیشل پارٹنر اور معروف اسمارٹ فون ڈسٹری بیوٹر ییلوسٹون کے مطابق پری بُکنگ آج (10 ستمبر) سے شروع ہو رہی ہے، جبکہ ڈلیوریز اکتوبر 2025 کے پہلے ہفتے سے شروع ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک “A کیٹیگری” میں شامل ہیں جہاں آئی فون سب سے پہلے پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان، بھارت اور دیگر خطے دوسرے فیز میں شامل ہیں، جس کی وجہ سے یہاں لانچنگ میں کچھ تاخیر ہوتی ہے۔
موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈپٹی وائس چیئرمین ذیشان میاں نور کے مطابق دنیا بھر میں آئی فون 17 کی ڈیلیوری 19 ستمبر سے شروع ہوگی، تاہم پاکستان میں یہ دوسرے فیز میں لانچ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک A کیٹیگری میں شامل ہیں جہاں فون سب سے پہلے پہنچتا ہے، جبکہ پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک دوسرے مرحلے میں آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی فون پر واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے بڑی خبر، اہم الرٹ جاری ہوگیا
قیمت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آئی فون 17 کی عالمی قیمت تقریباً 799 ڈالرز سے شروع ہوگی، جو گزشتہ ماڈل آئی فون 16 (699 ڈالرز) کے مقابلے میں 100 ڈالر زیادہ ہے۔ اس اضافے کے مطابق پاکستان میں ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں بھی تقریباً 17 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ذیشان میاں نور کے مطابق چونکہ آئی فون 17 کے مختلف ماڈلز ہیں اور ایڈوانس ماڈلز کی قیمت تقریباً 2000 ڈالرز تک ہے، اس لیے ان پر سیل ٹیکس بھی اسی تناسب سے لاگو ہوگا۔
ییلوسٹون کے مطابق صارفین 50 فیصد ایڈوانس ادا کر کے اپنے ڈیوائسز ریزرو کر سکتے ہیں۔ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اسٹاک محدود ہوگا لیکن تمام یونٹس پی ٹی اے سے منظور شدہ ہوں گے اور صارفین کو آفیشل ایپل وارنٹی بھی فراہم کی جائے گی تاکہ مقامی قوانین اور بعد از فروخت سہولت یقینی بنائی جا سکے۔
موبائل فون ڈیلر محمد عثمان کے مطابق پاکستان میں آئی فون 17 کے آنے میں ابھی وقت لگے گا کیونکہ یہ پہلے یورپی ممالک میں لانچ ہوتا ہے اور پھر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں دستیاب ہوتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں یہ فون آنے میں تقریباً ایک ماہ لگ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آئی فون 17 سیریز میں سم سلاٹ نہیں ہوگی؟
دوسری جانب موبائل ڈیلر عمر عوان کا کہنا ہے کہ آئی فون 17 کی کل اناؤنسمنٹ ہوئی ہے اور 12 ستمبر سے دنیا بھر میں پری آرڈرز شروع ہوں گے، جبکہ 19 ستمبر سے ڈیلیوری کا آغاز ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان میں اسٹاک 21 ستمبر سے مارکیٹ میں دستیاب ہو سکتا ہے، تاہم اصل لانچ اکتوبر کے آغاز میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی شروع میں قیمتیں زیادہ ہوں گی اور وقت کے ساتھ ان میں کمی آئے گی۔
ٹیکسز کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی اعلان سامنے نہیں آیا۔ عمر عوان کے مطابق فون پاکستان آنے کے بعد اس کا ٹائپ اپروول ہوگا اور پھر ٹیکسز کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال آئی فون 16 پرو میکس پاسپورٹ پر رجسٹر کروانے پر تقریباً 1 لاکھ 48 ہزار روپے میں دستیاب تھا، جبکہ بغیر پاسپورٹ یہ 1 لاکھ 73 ہزار روپے تک کا پڑتا تھا۔ ان کے مطابق امکان ہے کہ آئی فون 17 پرو میکس پاسپورٹ پر 1 لاکھ 55 ہزار روپے اور بغیر پاسپورٹ تقریباً 1 لاکھ 80 ہزار روپے میں دستیاب ہو۔
ییلوسٹون نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پاکستان میں آنے والے تمام یونٹس پی ٹی اے سے منظور شدہ ہوں گے اور صارفین کو آفیشل ایپل وارنٹی فراہم کی جائے گی تاکہ مقامی قوانین کے مطابق سہولت اور بعد از فروخت سروس یقینی بنائی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی فون 17 پرو آئی فون 17 آئی فون 17 ایئر آئی فون 17 پرومیکس ایپل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی فون 17 پرو ا ئی فون 17 ا ئی فون 17 ایئر ا ئی فون 17 پرومیکس ایپل کے مطابق پاکستان میں آئی فون 17 پرو کہ آئی فون 17 ان کے مطابق میں دستیاب ا ئی فون 17 ہزار روپے شامل ہیں دنیا بھر کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔