سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی نظام کی ڈیجیٹل تبدیلی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی:
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد جنید غفار نے ای سی ٹی سی، ای کورٹس اور ای کیوسک منصوبے کا افتتاح کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق جدید اقدامات سے عدالتی کارروائی میں شفافیت اور سہولت آئے گی اور زیر سماعت اور نمٹائے گئے مقدمات کی مصدقہ نقول اب آن لائن دستیاب ہوں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ای کورٹس وژن 2030- گو گرین کے تحت عدالتی نظام کاغذ سے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل ہوگا۔، وکلا مقدمات کی آن لائن فائل، اعتراضات اور احکامات الیکٹرونک میڈیم کے ذریعے وصول کر سکیں گے۔
اسی طرح عدالتوں میں اسمارٹ روسٹرم اور اسکرینز نصب ہوں گی، ای کیوسک عوام اور وکلا کو براہِ راست کیس کی معلومات فراہم کریں گے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اصلاحات عدالتی نظام کو شفاف اور ٹیکنالوجی پر مبنی بنانے کی جانب بڑا قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔