برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے درمیان ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ہونے والی ملاقات ایک ’سفارتی جھڑپ‘ میں بدل گئی۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیل نے قطر میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی فضائی کارروائی کی، جس پر برطانیہ سمیت کئی ملکوں نے تشویش ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قطر پر حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے کیا جاننا چاہا؟

ابتدائی لمحات ہی سے ملاقات کی فضا کشیدہ رہی، ہاتھ ملاتے وقت دونوں رہنماؤں کے چہروں پر مسکراہٹ غائب تھی۔

اسٹارمر نے قطر پر اسرائیلی حملے کو ’نامناسب‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات غزہ میں جنگ بندی مذاکرات اور خطے میں برطانیہ کی پالیسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی صدر پر زور دیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی تیز کی جائے اور حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے۔

ہرزوگ نے برطانوی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بھی قدم دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:قطر پر اسرائیلی جارحیت، پاکستان کا اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

انہوں نے برطانیہ کی طرف سے بعض اسرائیلی رہنماؤں پر عائد پابندیوں کو بھی ناقابلِ قبول قرار دیا۔

ملاقات کے بعد برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسٹارمر اپنی جماعت کے اندر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے خلاف زیادہ سخت رویہ اپنائیں، خاص طور پر غزہ میں انسانی بحران کے پیشِ نظر۔

برطانیہ نے پہلے ہی عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس تک کچھ شرائط پوری نہ کرے تو لندن فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی سمت بڑھے گا۔

یہ جھڑپ اس امر کی عکاس ہے کہ اسرائیل اور برطانیہ کے تعلقات میں قطر حملے اور غزہ جنگ کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے، اور آئندہ ہفتوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی صدر برطانوی وزیراعظم جھڑپ قطر قطر حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی صدر برطانوی وزیراعظم جھڑپ قطر حملہ اسرائیلی صدر

پڑھیں:

کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوالالمپور: امریکا اور بھارت نے خطے میں دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے 10 سالہ فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

امریکی وزیر جنگ پیٹ ہیگستھ نے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس پیش رفت کا اعلان کیا۔

پیٹ ہیگستھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں بتایا کہ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور دفاعی ٹیکنالوجی کے اشتراک میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قدم مستقبل میں افواج کے درمیان زیادہ مؤثر اور گہرے تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔

ملاقات آسیان ڈیفینس سمٹ کے دوران ہوئی، اور یہ اس وقت پیش آیا جب امریکا نے اگست میں بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔

اضافی محصولات کے بعد بھارت نے دفاعی سازوسامان کی خریداری عارضی طور پر روک دی تھی، تاہم آج کی ملاقات میں دفاعی خریداری کے منصوبوں پر بھی بات چیت ہوئی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ