پختونخوا؛ محکمہ صحت میں اندھیر نگری چوپٹ راج، بدعنوانی سمیت سنگین انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
پشاور:
محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں بدعنوانی سمیت قانون کی خلاف ورزیوں کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ صحت میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، جس میں سابق ریجنل ڈائریکٹر 2 ماہ تک سرکاری خزانے سے رقم نکالتا رہا ۔ اس کے علاوہ کوئی اضافی چارج اور اختیارات نہ ہونے کے باوجود ملازمین کے تبادلوں اور تعیناتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ہزارہ ڈاکٹر علی خان جدون نے سیکرٹری صحت کو معاملے کی چھان بین کے لیے خط لکھ دیا ، جس میں سابق ریجنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ہزارہ کے خلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کی درخواست کی گئی ہے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سابقہ ریجنل ڈائریکٹر ہزارہ کا تبادلہ 30 اپریل کو بطور ایم ایس ڈی ایچ کیو ایبٹ آباد ہوا۔ سابق ریجنل ڈائریکٹر ہزارہ کے تبادلے کے بعد یہ سیٹ 2 ماہ تک خالی رہی ۔ نئے آر ڈی جی ہزارہ کی تعیناتی 2 جولائی کو ہوئی، تاہم آر ڈی جی کا ایڈیشنل چارج کا کوئی آرڈر جاری نہیں ہوا تھا۔
مراسلے کے مطابق سابق آر ڈی جی نے ماہ جون میں غیر قانونی طور پر لاکھوں روپے کے بلز پاس کیے ہیں، مختلف اضلاع کے وزٹ پلان بنا کر پیٹرول بلز نکلوائے گئے ۔ سابق ڈائریکٹر جنرل نے نئی مشینری کی خریداری، پیٹرول، ٹی اے/ڈی اے کی مد میں رقوم نکالیں۔ چارج نہ ہونے کے باوجود سابق آر ڈی جی نے ملازمین کے تبادلے اور ریٹائرمنٹ آرڈرز بھی جاری کیے۔
علاوہ ازیں مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نئے آر ڈی جی نے متعدد بار سابق آر ڈی جی ہزارہ سے ریکارڈ طلب کیا مگر فراہم نہ کیا گیا۔ بجٹ اخراجات، کیش بک، چیک بکس اور دفتری سامان کی تفصیلات تاحال غائب ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریجنل ڈائریکٹر آر ڈی جی
پڑھیں:
سعودی عرب: کرپشن اور منصب کے غلط استعمال پر 100 ملزمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اکتوبر 2025 کے دوران متعدد فوجداری اور انتظامی مقدمات پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جو سرکاری مال کے تحفظ اور ہر طرح کی بدعنوانی کے انسداد کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد بدعنوانی نے وضاحت کی ہے کہ اُس نے اس عرصے میں نگرانی کے عمل سے متعلق 4895 دورے کیے اور 478 ملزمان سے مختلف مقدمات میں تحقیقات کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ تحقیقات رشوت اور عہدے کے ناجائز استعمال جیسے جرائم کے حوالے سے کی گئیں۔
تحقیقات کے بعد 100 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ بعض کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقدمات کئی سرکاری وزارتوں اور اداروں سے کے اہلکاروں کے خلاف ہیں جن کا تعلق وزارتِ داخلہ، وزارت بلدیات، وزارت تعلیم، وزارت صحت اور وزارت ہیومن ریسورسز سے ہے۔
محکمے کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ان اطلاعات اور شکایات کے سلسلے کی پیروی میں کیے گئے ہیں جو اسے موصول ہوتی ہیں نیز اُن خلاف ورزیوں کی بنیاد پر جو اس کے معائنے میں سامنے آتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ انسداد کرپشن نے واضح کیا ہے کہ وہ احتساب کے اصول کو نافذ کرنے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے، ساتھ ہی عوام سے اپیل کی کہ وہ مالی یا انتظامی بدعنوانی کے کسی بھی شبہے کی اطلاع مقررہ سرکاری ذرائع سے دیں۔