لاہور:

پاکستان سے برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا معاملہ  کھٹائی میں پڑ گیا ۔

ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی برطانیہ سے تھرڈ کنٹری آپریٹر  TCOکی بروقت منظور ی نہیں  لے سکی ۔ پی آئی اے ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹی سی او کی منظوری ملنے تک پروازیں چلائی نہیں جا سکتیں۔

برطانیہ کی جانب سےپاکستانی ایئرلائنزسے پابندیاں ختم ہوئےایک ماہ سےزائد کا وقت ہو گیا ۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی تھرڈکنٹری آپریٹر  TCO کے بروقت  حصول میں ناکام رہی  ہے۔ ٹی سی او کا نہ ملنا  برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں میں بڑی رکاوٹ ہے۔ برطانیہ کی سفیر جین میریٹ بھی پرواز یں شروع ہونے کے انتظار میں  ہیں۔

برطانیہ سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد اسلام آباد سے کراچی کے لیے برطانوی سفیر جین میریٹ نے پی آئی اے سے سفر کیا تھا ۔ سفر کے دوران خواہش کا اظہار کیا تھا کہ پروازیں شروع ہوتے ہی پی آئی اے سے مانچسٹر جائیں گی، تاہم برطانوی سفیر جین میریٹ کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی ۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے اور نجی ایئرلائن ائیر بلیو نے برطانیہ کے لیے  اگست سے براہ راست پروازیں شروع کرنی تھی۔ پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ  تھرڈ کنٹری آپریٹر کا  اجازت نامہ حاصل کرنا  سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ذمے داری ہے۔

دوسری جانب ترجمان کا کہنا ہے کہ  سول ایوی ایشن اتھارٹی کا دائرہ اختیار پابندیاں ہٹانے تک تھا۔ برطانیہ کے بعد امریک میں پروازوں کی بحالی  کے اقدامات کر رہے ہیں ۔ امریکا سے سیفٹی کا 5 رکنی وفد بھی آیا ہوا ہے، جسے تمام امور سے آگاہ کردیا ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان شاہد قادر نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نادر شفیع ڈار خود ان تمام معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔ جلد امریکا کے لیے بھی  پروازوں کی خوشخبری عوام کو ملے گی۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق فی الحال پاکستانی ائیر لائنزکو برطانیہ سے باضابطہ طور پر ٹی سی او منظوری نہیں ملی۔ باضابطہ منظوری ملتے ہی برطانیہ کے لیے براہ راست فلائٹس  شیڈول جاری کردیا جائے گا۔ ٹی سی او منظوری کا انتظار کررہے ہیں لیکن ہم نے اپنی پلاننگ مکمل کرلی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سول ایوی ایشن اتھارٹی برطانیہ کے لیے لیے براہ راست پروازیں شروع پی آئی اے کے مطابق ٹی سی او

پڑھیں:

پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع

دبئی (سپورٹس ڈیسک )ایشیا کپ میں میچ ریفری تنازع اینڈی پائی کرافٹ کا نتازع شدت اختیار کر گیا ہے اور پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس متنازع میچ ریفری کو ہٹانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی کو میچ ریفری تبدیل کرنے کا مطالبہ تسلیم نہ کرنے پر دوبارہ خط لکھا، جوابی خط میں بھی پی سی بی نے سخت مؤقف اختیار کیا اور میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے خلاف ایکشن نہ لیننے کے فیصلے کو مسترد کیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ جوابی خط میں پاکستان نے اینڈی پائی کرافٹ کی نگرانی میں کرائے جانے والے میچ میں کھیلنے سے انکار کیا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں بائیکاٹ کے مؤقف پر قائم رہنے کا کہا۔

ذرائع کا کہنا ہے پاکستان نے متنازع امپائر کے خلاف آئی سی سی کی انکوائری کو بھی ایک رسمی کارروائی قرار دیا اور کہا کہ انکوائری کے لیے تمام پہلووں کا نہ جائزہ لیا گیا نہ متعلقہ لوگوں سے رابطہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے تمام تر تحفظات کو دور کرنے پر زور دیا ہے اور کہا پاکستان تمام تر تحفظات دور ہونے اور مطالبہ تسلیم کرنے کے باضابطہ اعلان کے بعد پاکستان کھیلنے کے لیے رضامندی ظاہر کرے گا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور میچ ریفری کے حوالے سے جلد باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس امپائر کو پاکستانی میچز سے ہٹانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کا پہلا تھرو ناکام، براہِ راست کوالیفائی نہ کر سکے
  • پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع
  • وزیراعظم آج سے سعودیہ، امریکا اور برطانیہ کے دورے پر روانہ ہونگے
  • ایکس اکاؤنٹ کی ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان نے تفتیشی ٹیم سے تحریری سوالنامہ مانگ لیا
  • ٹورنٹو آپریشن کی معطلی اور سول ایوی ایشن کا زبردست قدم
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
  • شہباز شریف 17 ستمبر سے سہ ملکی دورہ کریں گے
  • فلائی جناح نے دبئی اور لاہور کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز کر دیا
  • پاکستان اور ایران کے درمیان ڈائریکٹ فلائٹ آپریشن شروع ہوگیا
  • ورلڈ کپ، فیفا کو 24 گھنٹوں میں ٹکٹوں کیلیے 1.5 ملین درخواستیں موصول