نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی کی امید ختم کر دی، قطری وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملہ کر کے یرغمالیوں کی رہائی کی آخری امید کو بھی ختم کر دیا۔
قطری ردعمل اور عالمی تشویششیخ محمد کا کہنا تھا کہ وہ حملے کے دن صبح یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملے تھے اور ان کی ساری امیدیں قطر کی ثالثی پر تھیں، لیکن اسرائیلی کارروائی نے سب کچھ برباد کر دیا۔
مذيعة CNN لرئيس وزراء قطر عن الضربة الإسرائيلية: هل تشعرون بالخيانة؟ شاهد كيف ردhttps://t.
— CNN بالعربية (@cnnarabic) September 10, 2025
ان کے بقول یہ حملہ صرف قطر ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب قطر اور مصر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد خطے میں ہلچل،شہباز شریف کی قطر روانگی، یو اے ای صدر بھی پہنچ گئے
قطر نے برسوں سے حماس کی سیاسی قیادت کو دوحہ میں پناہ دے رکھی تھی، جسے امریکی درخواست پر مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی کارروائی اور ہلاکتیںیاد رہے کہ اسرائیلی حملے میں حماس کے 5 ارکان مارے گئے جن میں سینیئر رہنما خلیل الحیہ کا بیٹا، ان کے 3 محافظ اور دفتر کا سربراہ شامل تھے۔
حماس کا دعویٰ ہے کہ اعلیٰ قیادت اس حملے میں محفوظ رہی، تاہم اس بارے میں کوئی ثبوت فوری طور پر پیش نہیں کیا گیا۔
امریکا، اسرائیل اور قطر کے درمیان کشیدگییہ حملہ ایک امریکی اتحادی ملک کی سرزمین پر کیا گیا، جس پر خلیجی ممالک سمیت دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔
قطر نے سلامتی کونسل کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اسرائیلی کارروائی خطے کے امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
دوسری جانب نیتن یاہو نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جو ممالک دہشت گردوں‘‘ کو پناہ دیتے ہیں وہ یا تو انہیں نکالیں یا عدالت کے حوالے کریں، ورنہ اسرائیل خود کارروائی کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل دوحہ قطر قطر حملہ قطری وزیراعظم نیتین یاہو ینتن یاہوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل قطر حملہ نیتین یاہو ینتن یاہو
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔