عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خودکشی کے موضوع پر منفی اور نقصان دہ تصورات کو ختم کرنے کے لیے بیانیہ بدلنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ بدنامی کم ہو، ہمدردی بڑھائی جائے اور مسئلے سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں ہر 100 میں سے ایک موت خودکشی سے ہوتی ہے، ڈبلیو ایچ او

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے خودکشی کی روک تھام کے عالمی دن (10 ستمبر) کے موقعے پر کہا کہ ہر سال تقریباً 7 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ المیہ خاندانوں، دوستوں اور پورے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خودکشی صرف امیر ممالک کا مسئلہ نہیں بلکہ سنہ 2021 میں دنیا بھر میں خودکشی کے تقریباً 3 چوتھائی واقعات کم اور درمیانے آمدنی والے ممالک میں پیش آئے۔ اس سال خودکشی 15 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں اموات کا تیسرا بڑا سبب تھی۔

مزید پڑھیے: نو عمر لڑکے کی خودکشی: اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر والدین کا کنٹرول متعارف

رپورٹ کے مطابق افریقہ میں خودکشی کی شرح 11.

5 فیصد ہے جبکہ مشرقی بحیرہ روم اور مغربی الکاہل کے علاقوں میں یہ بالترتیب 4 اور 7.5 فیصد ہے۔

خودکشی کے اہم اسباب، زیادہ رجحان کن افراد میں؟

اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں ذہنی مسائل، خاص طور پر ڈپریشن اور شراب نوشی خودکشی کی کوششوں کے بڑے اسباب ہیں۔ تاہم اکثر خودکشی کی کوششیں جذباتی دباؤ، مالی پریشانیوں، خراب تعلقات یا شدید بیماری کے باعث ہوتی ہیں۔ تنازعات، قدرتی آفات، تشدد، بدسلوکی یا تنہائی کے احساسات بھی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کمزور طبقات جیسے پناہ گزین، تارکین وطن، ہم جنس پرست، ٹرانس جینڈر افراد اور قیدیوں میں خودکشی کی شرح زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وہ اکثر امتیازی سلوک کا شکار ہوتے ہیں۔

ذہنی صحت پر سرمایہ کاری کی ضرورت

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ خودکشی کی روک تھام کے لیے ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں لوگ بغیر خوف اپنی بات کر سکیں اور مدد حاصل کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ حکومتیں ذہنی صحت کی دیکھ بھال کو اولین ترجیح دیں اور اس پر مناسب وسائل فراہم کریں۔

مزید پڑھیں: میٹا نے اے آئی چیٹ بوٹس پر بچوں کیساتھ فلرٹ اور خودکشی سے متعلق گفتگو پر پابندی لگا دی

ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ کے مطاب  عالمی سطح پر ذہنی صحت کے لیے بجٹ کا صرف 2 فیصد حصہ مختص کیا جاتا ہے جبکہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان اس سرمایہ کاری میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امیر ممالک ایک فرد پر 65 ڈالر تک خرچ کرتے ہیں جب کہ غریب ممالک میں یہ رقم محض 0.04 ڈالر ہے۔

خودکشی کی روک تھام کے اقدامات

ڈبلیو ایچ او نے خودکشی کے واقعات کو کم کرنے کے لیے چند اہم اقدامات تجویز کیے ہیں جن میں زہریلے کیمیکل، آتشیں اسلحہ اور مخصوص ادویات جیسی خودکشی کے ذرائع تک رسائی محدود کرنا، خودکشی کی خبروں کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے لیے میڈیا کے ساتھ تعاونم نوجوانوں میں سماجی اور جذباتی مہارتوں کو فروغ دینا اور خودکشی کے خطرے سے متاثرہ افراد کی فوری شناخت، تشخیص اور علاج شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت میں طلبہ کی خودکشیوں میں اضافہ: اصل وجہ کیا ہے؟

ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر یہ اقدامات مؤثر طریقے سے نافذ کیے جائیں تو خودکشی کے واقعات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خودکشی خودکشی بیانیہ خودکشی پر راغب گروپس خودکشی کی وجوہات ڈبلیو ایچ او

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خودکشی بیانیہ خودکشی پر راغب گروپس خودکشی کی وجوہات ڈبلیو ایچ او ڈبلیو ایچ او خودکشی کی خودکشی کے کی ضرورت کے لیے

پڑھیں:

2 جماعتوں نے بذریعہ سوشل میڈیا نفرت انگیز بیانیہ بنایا: احسن اقبال

وفاقی وزیر احسن اقبال—فائل فوٹو

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2 جماعتوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز بیانیہ بنایا۔

نارووال کے موضع لیسر میں تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ امن، تعلیم اور ترقی سے علاقے میں تبدیلی لائے ہیں، ہم نے ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مضبوط جمہوریت کے لیے مضبوط بلدیاتی ادارے ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال آپ اس ملک کے کرتا دھرتا رہے، بتائیں کیا کیا؟ صرف نوجوان نسل کو چور چور کہنا اور گالی دینا سکھایا۔

اس سے قبل آر ایل این جی کنکشنز کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا تھا کہ حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سیاسی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ہے، وہاں کے سیاست دان پاکستان کا نام لے کر عوامی جذبات بھڑکاتے ہیں، پاکستان مخالف بیانیے سے ووٹ لینے کی کوشش بھارت کی سیاسی کمزوری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2 جماعتوں نے بذریعہ سوشل میڈیا نفرت انگیز بیانیہ بنایا: احسن اقبال
  • فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
  • ہارٹ اٹیک کیوں ہوا؟ اداکارہ صبا قمر نے اپنی بیماری کی وجہ بتادی