اسرائیل کا قطر میں حماس رہنماؤں پر حملہ؛ روس کا بڑا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اسرائیل کے قطری دارالحکومت دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس پر اسرائیلی حملے پر روس کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروؤف نے اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا۔
روسی وزیر خارجہ نے قطری وزیراعظم کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اپنی پوری حمایت کا یقین دلایا۔
قطری وزیراعظم سے ٹیلی فونک گفتگو میں روسی وزیر خارجہ نے اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروؤف نے مزید کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ عالمی امن اور سلامتی کے اصولوں کے بھی منافی ہے۔
اسرائیلی حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سرگئی لاروؤف لاروف نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں مزید کشیدگی روکنے کے لیے فلسطین اور اسرائیل سمیت تمام فریقیں کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ روس ماضی میں بھی مشرق وسطیٰ میں طاقت کے استعمال کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے امن مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دیتا آیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملے
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔