نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے خلاف ایک اور انتہائی متنازعہ منصوبے پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
JERUSALEM:
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے متنازع آباد کاری میں توسیع کے معاہدے پر دستخط کردیا اور فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ہمارا ہے اور ہم اس کے مالک ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں قائم متنازع مقبوضہ آبادکاری والے علاقے مالے ایڈیومن کے دورے کے موقع پر نیتن یاہو نے بتایا کہ فلسطینی ریاست کبھی نہیں بنے گی، یہ جگہ ہماری ہے۔
نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کا اس مقام پر ہزاروں کی تعداد میں گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جہاں فلسطینی اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے ورثے، اپنے وطن اور اپنی سیکیورٹی کا تحفظ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ای ون پروجیکٹ کی اسرائیلی وزارت دفاع کے پلاننگ کمیشن سے حتمی منظوری ملی تھی، جس کے تحت مغربی کنارہ دو حصوں میں تقسیم ہوگا اور مشرقی یروشلم سے کٹ جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے انتہائی قدم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے نام پر قطر پر حملے کے محض دو دن بعد اٹھایا ہے، قطر پر حملے کی دنیا بھر سے مذمت کی گئی تھی۔
نیتن یاہو نے اس سے قبل اگست میں وزیرخزانہ بیزالیل اسوٹریچ سمیت قوم پرست اتحادی حکمرانوں کے ہمراہ بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نقشے سے مٹادی گئی ہے، صرف نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے مٹادی گئی ہے۔
اسرائیل کا متنازع منصوبہ ای ون مالے ایڈیومن سے متصل ہے اور اس منصوبے کو 2012 اور 2020 میں امریکا اور یورپی ممالک کے اعتراضان کے باعث روک دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منصوبے میں سڑکیں سمیت اہم انفرا اسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے، جس کی لاگت کا تخمینہ تقریباً ایک ارب ڈالر ہے۔
دنیا کے اکثر ممالک اسرائیل کے اس متنازع اقدام کی مخالفت کرتے ہیں اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور نئی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی قرار دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو روند ڈالا؛ آج غزہ پر 10 سے زائد حملے، متعدد فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی کے باوجود آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیلی فوج نے 10 سے زائد حملے کیے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق یہ بمباری غزہ کے جنوبی حصے میں کشیدگی کے نئے مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں شہری آبادی ایک بار پھر شدید خطرات سے دوچار ہے۔
غزہ کے شہریوں میں اسرائیلی حملوں کا خوف برقرار ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی ثالثی میں طےجنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے جاری ہیں۔
جنوبی غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 253 زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل 211 فلسطینیوں کو شہید اور 597 کو زخمی کر چکا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ کی فضاؤں میں ڈرونز کی آوازیں بتاتی ہیں کہ امن اب بھی ناپید ہے لوگ خوف میں ہیں یقین نہیں کہ جنگ بندی برقرار رہ پائےگی۔
اسرائیلی حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار ہے اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ اہل غزہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے جاری ہیں یہ کیسی جنگ بندی ہے اب پھر خوف نے گھر کرلیا ہے۔