سیلاب متاثرین کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت نے سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں میں ایک ماہ کا استثنیٰ دینے پر غور شروع کر دیا، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی بلوں میں ریلیف دینے کے لیے وزارت خزانہ کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رابطے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ ممکنہ ریلیف پر بات چیت کرے، شہر ہوں یا دیہات، ریلیف پورے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں حکومت نے اربن فلڈنگ پر قابو پانے کے لیے نیا لائحہ عمل اور پالیسی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، ملک بھر میں حالیہ تباہ کن سیلابی صورتحال پر وزارتِ موسمیاتی تبدیلی متحرک ہوگئی۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کے مطابق وزیراعظم نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کو اربن فلڈنگ اور جنگلات کے بے دریغ کٹاؤ پر فوری اقدامات کا ٹاسک سونپ دیا ہے، وزیراعظم نے صوبوں کو کلائمیٹ ریزیلینس ایکشن پلان کے اہداف تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
حکام کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کلائمیٹ ریزیلینس ایکشن پلان پر صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کرے گی، وزارت موسمیاتی تبدیلی صوبوں سے اربن فلڈنگ اور جنگلات کے کٹاؤ کے معاملے پر مشاورت کرے گی، وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے صوبوں سے اس معاملہ پر رائے طلب کی جائے گی۔
صوبوں کے ساتھ اربن فلڈنگ کو روکنے اور شہری علاقوں میں ڈرینیج سسٹم بہتر بنانے پر فوکس کیا جائے گا، وزارت موسمیاتی تبدیلی جنگلات کے کٹاؤ پر قابو پانے کے لیے صوبوں سے پالیسی پر بات چیت کرے گی، پالیسی کے ذریعے آئندہ ممکنہ سیلابی خطرات کو کم کرنے کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزارت موسمیاتی تبدیلی اربن فلڈنگ
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔