جج سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کا قتل، سزائے موت کالعدم قرار، ملزم سپریم کورٹ سے بری
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
جج سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کا قتل، سزائے موت کالعدم قرار، ملزم سپریم کورٹ سے بری WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے جج کے بیٹے کے قتل کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم سکندر لاشاری اور شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو بری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کیا ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔مختصر فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔ عدالت نے ناقص تفتیش اور کمزور پراسیکیوشن پر ملزمان کر بری کرنے کا فیصلہ دیا۔
واضح رہے کہ ملزم سکندر لاشاری کو سزائے موت اور ملزم عرفان عرف فہیم کو ٹرائل کورٹ نے 25 سال کی سزا سنائی تھی سندھ ہائیکورٹ کے جج خالد شاہانی کے بیٹے حنین طارق کو 2014 میں قتل کیا گیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمقدس شخصیات کی توہین کا مقدمہ، انجینئر محمد علی مرزا کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ منظور مقدس شخصیات کی توہین کا مقدمہ، انجینئر محمد علی مرزا کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ٹرمپ کا امن انعام حاصل کرنے کا دبا وکسی صورت فیصلہ سازی پر اثرانداز نہیں ہوگا، نوبل کمیٹی اسرائیل کا قطر میں حماس رہنماں پر حملہ، امارات نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے پاکستان کو نگرانی کی فہرست سے نکال دیا پنجاب میں سیلاب سے 97شہری جاں بحق، 4500دیہات متاثر ہوئے،پی ڈی ایم اے عمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس، وزیراعظم شہباز شریف کی جلد جرح مکمل کرنے کی استدعاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ کالعدم قرار سپریم کورٹ سزائے موت کے بیٹے
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔