طالبان مخالفین سے ملاقاتوں کا الزام، افغان حکومت نے سینیئر بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
طالبان مخالفین سے ملاقاتوں کا الزام، افغان حکومت نے سینیئر بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
کابل(سب نیوز) افغانستان کی طالبان حکومت نے بھارت کے سینیئر سفارت کار ہریش کمار کو ملک سے بیدخل کر دیا۔
افغان میڈیا کے مطابق ہریش کمار پر الزام ہے کہ وہ طالبان کے مخالفین سے ملاقاتیں کر رہے تھے اور انہیں منظم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہریش کمار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 17 اگست کو کابل چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ہریش کمار کابل میں سابق افغان حکومت ختم ہونے کے بعد سے بھارتی سفارت کار اور انٹیلی جنس افسر کے طور پر تعینات تھے۔ ذرائع کے مطابق 16 اگست کو طالبان حکام نے بھارتی سفارتخانے کے عملے کو طلب کر کے ہریش کمار کی بے دخلی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ وہ اگلے دن دہلی روانہ ہوگئے۔ بھارتی سفارتخانے کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنجی سکولوں کو مفت کتابوں کی فراہمی،سرکاری گاڑی کی چوری کا کیس ، سابق ممبر اکیڈمک امتیاز علی قریشی سمیت دیگر ملزمان سے متعلق مصدقہ ریکارڈ کے حصول کیلئے ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کا وزارت تعلیم اور پیرا کو خط ، تفصیلات سب نیوز پر نجی سکولوں کو مفت کتابوں کی فراہمی،سرکاری گاڑی کی چوری کا کیس ، سابق ممبر اکیڈمک امتیاز علی قریشی سمیت دیگر ملزمان سے متعلق... کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل، ملزم کا 100 بچوں سے زیادتی کا اعتراف بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں اپنے ہی شہریوں کو بھون ڈالا، 10ہلاک ٹی چوک فلائی اوور منصوبہ اسلام آباد، راولپنڈی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم اسلام آباد کے شہریوں کیلئے اچھی خبر، تمام ہائکنگ ٹریلز کو کھول دیا گیا جج سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کا قتل، سزائے موت کالعدم قرار، ملزم سپریم کورٹ سے بری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔