مقامی آبادی نےسیلابی پانی میں شاہراہ بھٹو بہہ جانے کی کیا وجہ بتائی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
شاہراہ بھٹو جسے پہلے ملیر ایکسپریس وے کے نام سے جانا جاتا تھا کراچی میں زیر تعمیر 39 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے بجٹ برائے سال 26-2025 میں کراچی کے لیے کن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے؟
یہ منصوبہ کورنگی کریک ایونیو ڈی ایچ اے سے شروع ہو کر کراچی حیدرآباد موٹروے (ایم 9) کے قریب کاٹھور تک پھیلا ہوا ہے جسے ملیر ندی کے کنارے تعمیر کیا جا رہا ہے۔
شاہراہ بھٹو 3،3 لین والا ہائی اسپیڈ، ایکسیس کنٹرولڈ کوریڈور ہے جس کے دونوں اطراف سروس روڈز بھی شامل ہیں۔
منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائے جا رہے اس منصوبے میں 3 فلائی اوورز اور 8 انڈرپاسز شامل بھی ہیں۔
حالیہ بارشوں کے باعث ملیر ندی میں طغیانی آئی جس سے میمن گوٹھ کے قریب زیر تعمیر شاہراہ بھٹو کا ایک حصہ بہہ گیا۔
مزید پڑھیے: بارش سے زیادہ پریشانی ٹریفک کی وجہ سے ہوئی، اب کراچی کی سڑکیں بحال ہوچکی، مرتضیٰ وہاب
مقامی افراد کے مطابق یہ سڑک جام گوٹھ ڈیم کی بنیاد پر تعمیر کی گئی تھی جس میں مناسب تبدیلیاں نہیں کی گئیں اور یہ اس سے قبل بھی 2 بار اسی مقام سے بہہ چکی ہے۔
ڈپٹی میئر کراچی کے مطابق قائدآباد سے ایم 9 تک کام جاری ہے اور میمن گوٹھ کے قریب پیش آنے والے مسئلے کا معائنہ کیا گیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سمعتا افضال نے بتایا کہ سڑک سیلاب سے متاثر نہیں ہوئی بلکہ اس حصے پر کام جاری ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے مطابق شاہراہ بھٹو کی تعمیر کے 3 مراحل ہیں، پہلا اور دوسرا فیز مکمل ہو چکا اور ٹریفک بحال ہے جبکہ تیسرا فیز زیر تعمیر ہے جہاں حالیہ بارشوں کے بعد کچھ مسائل سامنے آئے ہیں۔
شاہراہ بھٹو کے لیے ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے منصوبے کی مالی معاونت سے دستبرداری اختیار کرلی ہے جس کے وجہ سے اس کی تکمیل میں تاخیر ہوئی۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت سے 100 ارب روپے کے حصول میں تعاون کریں، میئر کراچی کا گورنر سندھ کو خط
ماحولیاتی ماہرین نے بھی اس منصوبے پر تنقید کی ہے کیونکہ یہ منصوبہ ملیر ندی کے قدرتی بہاؤ اور ماحولیاتی نظام پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ سیلاب شاہراہ بھٹو کراچی کراچی ملیر ندی کراچی منصوبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ سیلاب شاہراہ بھٹو کراچی کراچی ملیر ندی کراچی منصوبہ شاہراہ بھٹو ملیر ندی
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔