فیس بک کے ’کمیونٹی نوٹس‘ میں مزید فیچر متعارف
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اپنے کراؤڈ سورسڈ فیکٹ چیکنگ پروگرام کمیونٹی نوٹس کے لیے چند نئی خصوصیات متعارف کرادیں۔
فیکٹ چیکنگ کمیونٹی نوٹسز فیچر کو رواں برس کے آغاز میں امریکا میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب اس میں مزید خصوصیات پیش کردی گئیں۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق اب فیچر کے تحت صارفین کو فیس بک، انسٹاگرام اور تھریڈز پر کی گئی اپنی پوسٹ پر کمیونٹی نوٹس کا نوٹی فکیشن حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح اب صارف نوٹ کی درخواست کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتا سکے گا کہ پوسٹ پر کیا گیا نوٹ مددگار ہے یا نہیں؟، مذکورہ فیچر تک محدود صارفین کو آزمائشی بنیادوں پر رسائی دی گئی ہے۔
میٹا کے چیف انفارمیشن سیکیورٹی افسر کے مطابق لانچ کے بعد سے اب تک 70 ہزار کنٹری بیوٹرز نے 15 ہزار نوٹس لکھے ہیں لیکن ان میں سے صرف 6 فیصد ہی شائع ہوئے ہیں، امریکا جیسی بڑی مارکیٹ میں یہ شرح ابھی بھی بہت کم ہے۔
فیس بک پر کمیونٹی نوٹس کا نظام ایکس کے 2021 میں متعارف کردہ ماڈل سے ملتا جلتا ہے۔ تاہم ایکس کے نوٹس نظام پر س پر تنقید بھی کی گئی کہ یہ بروقت اور بڑے پیمانے پر غلط معلومات کو نہیں روک پاتا۔
ایکس کے مقابلے فیس بک کا نوٹس سسٹم میں اس وقت شامل ہوتا ہے جب مختلف نظریات رکھنے والے صارفین کسی ایک رائے پر متفق ہوں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اتفاقِ رائے حاصل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا اور غلط معلومات اکثر درست معلومات سے قبل ہی وائرل ہو جاتی ہے۔
فیس بک نے کمیونٹی نوٹسز کو اپنے فیکٹ چیکنگ نظام کی جگہ متعارف کرایا ہے، سوشل ویب سائٹ نے فیکٹ چیکنگ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم متعدد اداروں نے میٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فیکٹ چیکنگ منصوبہ دوبارہ جاری رکھے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کمیونٹی نوٹس فیکٹ چیکنگ فیس بک
پڑھیں:
دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!