ججز یا وکلا کے بجائے سائل کا مفاد ہمیشہ مقدم ہونا چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کانفرنس جموں و کشمیر کی گولڈن جوبلی کے موقع پر آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کو مبارکباد دی۔
مظفر آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے جرات اور عزت کے ساتھ خطے میں ایک ایم سنگ میل طے کیا ہے۔ آزاد کشمیر میں بھی کیسز کی تعداد میں اضافہ، ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی اور بچوں اور خواتین کی انصاف تک رسائی جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، نئے عدالتی سال کی تقریب میں چیف جسٹس کا خطاب
انہوں نے آزاد جموں کشمیر کی عدلیہ کو مسائل کے حل میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز یا وکلا کے بجائے سائل کا مفاد ہمیشہ مقدم ہونا چاہیے، بینچ اور بار کے درمیان تعلقات مثبت ہونے چاہئیں، اس کے بغیر قانون کی حکمرانی اور اصلاحات ممکن نہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر عدلیہ اور انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور آزاد کشمیر کی عدلیہ کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جموں کشمیر چیف جسٹس سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سپریم کورٹ سپریم کورٹ چیف جسٹس کشمیر کی
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔