کراچی کے کیفے نے عالمی شہرت یافتہ کافی برانڈ کیخلاف ٹریڈ مارک مقدمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ کافی "اسٹار بکس" کے کراچی کے ایک کیفے کے ساتھ ٹریڈ مارک تنازع کئی برسوں سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔
گلف نیوز کے مطابق کراچی کے ریسٹورینٹ ’ستار بخش کیفے‘ نے اسٹار بکس ٹریڈ مارک مقدمہ جیت لیا۔ تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اسٹار بکس کافی کی جانب سے بھی اس کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے تاہم برسوں بعد دوبارہ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر زیر بحث بن گیا ہے۔
ستار بخش کے بانی رضوان احمد اور عدنان یوسف کا مؤقف تھا کہ یہ کیفے 2013 میں کراچی میں نے قائم کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ کیفے کا نام ستار بخش رکھنے کا مقصد نقل یا جعلسازی نہیں بلکہ پیروڈی کے ذریعے طنز و مزاح پیدا کرنا تھے جسے ہم اپنی ثقافت سے جوڑ سکتے ہوں۔
دوسری جانب اسٹار بکس کا دعویٰ تھا کہ ستار بخش کے نام اور لوگو میں اس قدر مشابہت ہے کہ صارفین کو یہ گمان ہوسکتا ہے کہ دونوں ادارے آپس میں منسلک ہیں۔
انھوں نے یہ مؤقف اختیار بھی کیا کہ اس مشابہت سے لوگوں کو دھوکا ہوسکتا ہے اور کم از کم اسٹار بکس کے برانڈ کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
تاہم ستار بخش کے مالکان کا دعویٰ تھا کہ لوگو میں فرق بھی نمایاں کیا گیا ہے اسٹار بکس کی علامتی جل پری (mermaid) کے مقابلے میں ستار بخش نے مونچھوں والے شخص کی تصویر شامل کی جبکہ فونٹس اور رنگ بھی مختلف ہیں۔
پاکستانی کیفے کے مالکان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے واضح طور پر بتا رکھا ہے کہ اس ریسٹورینٹ کا اسٹار بکس سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹار بکس ستار بخش تھا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
کراچی:ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے عرفان نامی نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا۔
ایس آئی یو پولیس کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پراہلکاروں کے خلاف انٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کرلیاگیا، ایف آئی اے نے 6 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا، درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمہ ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022 کے تحت درج کیا گیا۔
پولیس اہلکاروں نے دوران حراست متوفی پر تشدد کیا، تشدد کے باعث عرفان کی موت ہوئی ، پولیس اہلکاروں نے نوجوان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا، نوجوان عرفان کی غیر قانونی گرفتاری سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔