ویرات کوہلی اور انوشکا شرما کو کیفے سے نکال دیا گیا تھا، جیمائمہ روڈریگز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
ممبئی(سپورٹس ڈیسک)بھارتی ویمن کرکٹرجمیما روڈریگز نے انکشاف کیا ہے کہ ایک موقع پر نیوزی لینڈ میں بھارتی کرکٹرز اور ویمن ٹیم ایک ہی ہوٹل میں قیام پذیر تھی، جہاں ان کی اور اسمرتی مندھانا کی ویرات کوہلی اور انوشکا شرما سے یادگار ملاقات ہوئی۔
جمیما کے مطابق انہوں نے اور اسمرتی نے بیٹنگ کے حوالے سے ویرات سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، جس پر ویرات نے فوراً جواب دیا: “ہاں ضرور، کیفے میں آ جاؤ۔”
ابتدائی آدھے گھنٹے تک صرف بیٹنگ اور کرکٹ پر گفتگو ہوئی، لیکن پھر باتوں کا سلسلہ وسیع ہوتا گیا۔
جمیما نے بتایا: “ویرات نے ہمیں کہا کہ تم دونوں کے پاس خواتین کرکٹ کو بدلنے کی طاقت ہے۔ یہ ذمہ داری قبول کرو، تمہارا اثر بڑا ہو سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ویرات، انوشکا اور ہم چاروں ایسے گفتگو کر رہے تھے جیسے برسوں پرانے دوست ملے ہوں۔ ملاقات تقریباً چار گھنٹے جاری رہی، حتیٰ کہ کیفے کا عملہ رات ساڑھے گیارہ بجے آ کر کہنے لگا کہ اب جانا ہوگا۔
یاد رہے کہ ویرات کوہلی حال ہی میں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں، تاہم وہ آئندہ ماہ19 اکتوبر سے شروع ہونے والی بھارت بمقابلہ آسٹریلیا ون ڈے سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
Post Views: 9.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔