WE News:
2025-11-03@14:26:08 GMT

سینیٹ کمیٹی نے دیت کی کم از کم رقم بڑھانے کا بل منظور کرلیا

اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT

سینیٹ کمیٹی نے دیت کی کم از کم رقم بڑھانے کا بل منظور کرلیا

سینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے دیت کی کم از کم رقم بڑھانے کا بل منظور کرلیا ہے

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے پاکستان پینل کوڈ (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دے دی، جس کے تحت دیت کی کم از کم مالیت 30 ہزار 663 گرام چاندی سے بڑھا کر 45 ہزار گرام مقرر کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے کا معاملہ، سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی

کمیٹی کی صدارت سینیٹر فاروق حمید نائیک نے کی، ان کا کہنا تھا کہ دیت کی رقم میں اضافہ ناگزیر تھا تاکہ انسانی جان کی حرمت کو اجاگر کیا جاسکے، ورثا کو منصفانہ معاوضہ ملے اور معاشرے میں مؤثر انصاف قائم ہو۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے وضاحت کی کہ یہ ترمیم اسلامی احکامات کے مطابق ہے اور شریعت کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل پر اختلافی نوٹ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس کا بوجھ کمزور مالی حیثیت رکھنے والے مجرمان پر زیادہ پڑے گا۔

اجلاس میں خواتین اور بچوں کے حقوق سے متعلق ایک اور اہم قانون سازی بھی منظور کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی نے ایلون مسک سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیوں کیا؟

فیملی کورٹس (ترمیمی) بل 2024 کے مطابق طلاق یافتہ خواتین اور ان کے بچوں کا نان نفقہ پہلے ہی روز مقرر کیا جائے گا، اور اگر مدعا علیہ ہر ماہ 14 تاریخ تک ادائیگی نہ کرے تو اس کا دفاع ختم کر دیا جائے گا اور کیس دعویٰ اور ثبوت کی بنیاد پر یکطرفہ فیصلے کے ساتھ نمٹایا جائے گا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاکستان میں طلاق کے مقدمات کئی سالوں تک چلتے رہتے ہیں جس سے خواتین اور بچوں کو سخت مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ یہ ترمیم فوری ریلیف فراہم کرے گی اور کمزور طبقات کی عزت و وقار کو یقینی بنائے گی۔

دوسری جانب، آئین (ترمیمی) بل 2025، جس کا مقصد آرٹیکل 27 میں تبدیلی تھا، سینیٹر محمد عبدالقادر نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور آئین میں موجود شق کے باعث واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کا اسپیکٹرم کی نیلامی میں تاخیر اظہار تشویش، سائبر فراڈز پر فوری اصلاحات کا مطالبہ

اجلاس میں سینیٹر شاہادت اعوان، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری سمیت متعلقہ حکومتی محکموں کے حکام نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پاکستان پینل کوڈ دیت بل سینیٹ کمیٹی قانون و انصاف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان پینل کوڈ دیت بل سینیٹ کمیٹی قانون و انصاف قانون و انصاف سینیٹ کمیٹی دیت کی

پڑھیں:

پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور

اسلام آباد:

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ خان کا کہنا ہے کہ تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری کی کمی کے باعث لاکھوں بچے، خصوصاً لڑکیاں، اپنے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، جبکہ موسمی رکاوٹیں اور ماحولیاتی تبدیلیاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

چیئرپرسن، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن گلمینہ بلال کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام مالی وسائل کی کمی کا شکار ہے، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کا شعبہ آگاہی کی کمی اور روایتی معاشرتی رویوں سے متاثر ہے، جو صنفی امتیاز اور تکنیکی شعبوں میں صنفی فرق کم کرنے میں حائل ہیں۔

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی کے لیے سیاسی عزم اور مساوی مالی معاونت ضروری ہے، اگر صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کو ترجیح نہ دی گئی تو پاکستان ایک اور نسل کو محرومی اور عدم مساوات کے اندھیروں میں کھو دے گا۔

گزشتہ روز سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن (ایس اے کیو ای) کے پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن (پی سی ای) کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر زہرہ ارشد نے کہا کہ تعلیم میں حقیقی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب مالی معاونت میں اضافہ کیا جائے اور صنفی مساوات و سماجی شمولیت کو پالیسی اور عمل کے ہر درجے میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے بغیر جامع تعلیم کے وعدے محض کاغذی رہ جائیں گے۔ تعلیمی فنڈنگ میں حکومتوں کا احتساب صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ احتساب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہونا چاہیے کہ بجٹ کا ہر روپیہ ہر لڑکی کی تعلیم کے حق کی تکمیل میں خرچ ہو۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تعلیم کی ایمرجنسی سے نکلنے کے لیے کم از کم جی ڈی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ وسائل ہر سال اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں 1.7 فیصد اضافے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

پنجاب کے وزیر تعلیم کے مشیر ڈاکٹر شکیل احمد نے وضاحت کی کہ اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ سے نہ صرف اسکول سے باہر بچوں بلکہ کم فیس والے نجی اسکولوں کے طلبہ کا اندراج بھی بڑھا ہے، تاہم مالی مشکلات اور سیاسی تبدیلیوں کے باعث اس پالیسی کی پائیداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے اسپیشل سیکریٹری عبدالسلام اچکزئی نے اعلان کیا کہ صوبے میں 12 ہزار اساتذہ کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کی گئی ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی بڑھائی جا سکے، جبکہ لڑکیوں کے لیے ٹرانسپورٹ پروگرامز بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ اسکول واپسی اور حاضری کو یقینی بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم کے مشیر محمد اعجاز خلیل نے بتایا کہ ترقیاتی تعلیمی بجٹ کا 70 فیصد حصہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مختص کیا جا رہا ہے، جس میں 10 ہزار کلاس رومز اور 350 واش رومز کی تعمیر شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کارکردگی میں کمزور اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اور 1,000 مقامی گاڑیاں لڑکیوں کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کریں گی۔

اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاطف شیخ نے کہا کہ 90 فیصد معذور بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ معذور بچوں کے لیے مخصوص بجٹ لائنز اور اساتذہ کی شمولیتی تربیت کی عدم موجودگی لاکھوں بچوں کو نظام سے باہر رکھتی ہے۔

جینڈر اور گورننس ماہر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ صنفی مساوات اور شمولیت کو فروغ دینے کا آغاز ابتدائی عمر سے ہونا چاہیے، جہاں آئینی حقوق مقامی زبانوں میں پڑھائے جائیں اور والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی اس عمل کو مضبوط کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں 18 فیصد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کر دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں، جبکہ ملک میں جنوبی ایشیا کی بلند ترین ماں اور بچے کی اموات اور 40 فیصد بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں رکاوٹ جیسے مسائل موجود ہیں۔

خواجہ سرا سوسائٹی کی ڈائریکٹر مہنور چوہدری نے کہا کہ ٹرانس جینڈر طلبہ کی شمولیت کے لیے جامع نصاب، اساتذہ کی حساسیت، ٹراما سے آگاہی، کونسلنگ اور زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی