دیت کی مالیت 45 کلو چاندی، سینیٹ قائمہ کمیٹی میں قوانین میں اصلاحات منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے فوجداری اور عائلی قوانین میں اصلاحات کی منظوری دے دی، جن میں انصاف تک رسائی اور کمزور طبقوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی صدارت سینیٹر فاروق حامد نائیک نے کی، اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیا گیا، جس کے تحت دیت کی کم از کم مالیت 30 ہزار 663 گرام چاندی سے بڑھا کر 45 ہزار گرام چاندی کر دی گئی۔
اس ترمیم کا مقصد موجودہ معاشی حالات کی عکاسی کرنا اور مہنگائی کے تناظر میں ورثا کو منصفانہ معاوضے کی ادائیگی یقینی بنانا ہے۔
The Senate Standing Committee on Law&Justice,under the leadership of Chairman Senator Farooq Hamid Naek, convened today at Parliament House in continuation of its earlier session to consider pivotal reforms in criminal law, family law, and constitutional provisions.
— ꜱᴇɴᴀᴛᴇ ᴏꜰ ᴘᴀᴋɪꜱᴛᴀɴ ???????? (@SenatePakistan) September 12, 2025
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ یہ ترمیم اسلامی احکامات کے مطابق مرتب کی گئی ہے، جب کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اختلاف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ زیادہ رقم کا بوجھ کمزور اور غریب مجرمان پر حد سے زیادہ پڑ سکتا ہے۔
سینیٹر ثمینہ زہری کی جانب سے پیش کیے گئے بلز کو ’خواتین دوست‘ قرار دیا گیا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری ہے اور ’زندگی کے تقدس کو برقرار رکھنے کی طرف ایک قدم ہے‘۔
کمیٹی نے فیملی کورٹس (ترمیمی) بل 2024 بھی منظور کر لیا، جو سینیٹر ثمنیہ زہری کی ہی ایک اور کاوش ہے، اس بل کے تحت طلاق یافتہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے نان و نفقہ کی رقم پہلے ہی سماعت میں مقرر کرنا لازمی ہوگا، اگر مدعا علیہ ہر ماہ کی 14 تاریخ تک نان و نفقہ ادا کرنے میں ناکام رہا تو اس کا دفاع خارج کر دیا جائے گا، اور کیس دستیاب شواہد کی بنیاد پر نمٹا دیا جائے گا۔
سینیٹر ثمینہ زہری نے کہا کہ یہ ترمیم بروقت ریلیف کو یقینی بناتی ہے اور کمزور خاندانوں کی عزت و وقار کو برقرار رکھتی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ طلاق کے مقدمات اکثر برسوں تک لٹکے رہتے ہیں، جس سے خواتین اور بچوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے اس اصلاحات کو خواتین دوست اور عوام دوست قانون سازی قرار دیا، تاہم سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 10-اے کے مطابق نہیں ہے، جو منصفانہ ٹرائل کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔
دریں اثنا سینیٹر محمد عبدالقادر کی جانب سے پیش کردہ آئین (ترمیمی) بل 2025، جس میں آرٹیکل 27 میں تبدیلی کی تجویز دی گئی تھی، کو خود ہی واپس لے لیا گیا کیوں کہ کمیٹی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور موجودہ آئینی تحفظات کے پیش نظر یہ اقدام غیر ضروری ہے۔
اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کے علاوہ متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے حکام نے شرکت کی۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر ثمینہ
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5