پاک بھارت ٹاکرا: توجہ صرف ایک میچ پر نہیں بلکہ پورا ٹورنمنٹ جیتنے پر ہے، صائم ایوب
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
پاکستانی بیٹر صائم ایوب نے واضح کیا ہے کہ قومی ٹیم کی توجہ صرف روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ پر نہیں بلکہ پورے ایشیا کپ جیتنے پر مرکوز ہے۔
پری میچ پریس کانفرنس میں صائم ایوب نے کہا کہ پاکستان کا مقصد ہر ٹیم کے خلاف بے خوف اور مثبت کرکٹ کھیلنا ہے، ہماری توجہ ایک میچ پر نہیں، بلکہ ٹورنامنٹ جیتنے پر ہے، یہی اس وقت سب سے زیادہ اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ، پاک بھارت مقابلے سے قبل دبئی پولیس نے اہم ہدایات جاری کردیں
انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی ایک دو ہی پرفارم کریں بلکہ تمام کھلاڑیوں کو اچھی پرفارمنس دینی چاہیے، میچ کے دن ہم پِچ کے کنڈیشنز دیکھتے ہیں، اس بار بھی دیکھ کر فیصلہ کریں گے کہ اسپنرز کھلانے ہیں یا فاسٹ باولرز۔
صائم کا کہنا تھا کہ میچ کھیلتے ہوئے مخالف ٹیم کا ہر باؤلر ایک چیلنج ہوتا ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ٹیم کو میچ جیتانا ہے۔
آج اتوار کو دبئی میں پاکستان اور بھارت ایشیا کپ میں اپنے پہلے میچ میں مدمقابل ہوں گے۔ یہ مئی میں دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان 4 روزہ جنگ کے بعد پہلا کرکٹ مقابلہ ہوگا، جس نے اس میچ کو مزید اہمیت دے دی ہے، جبکہ اس سے قبل بھارت کی جانب سے میچ کا بائیکاٹ کرنے کی خبریں بھی زیر گردش رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Asia Cup PAK INDIA MATCH ایشیا کپ پاک بھارت میچ دبئی میچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ پاک بھارت میچ دبئی میچ ایشیا کپ میچ پر
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔