چارلی کرک کے قتل کا 100 فیصد امکان تھا؛ انہیں پہلے ہی خبردار کردیا تھا، سیکیورٹی ماہر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی اور قدامت پسند رہنما چارلی کرک کو بدھ کے روز یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران قتل کر دیا گیا تھا جس پر ان کے مداح آج بھی غمزدہ ہیں۔
تاہم ایک سیکیورٹی ماہر نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چارلی کرک کو پہلے ہی خبردار کر دیا گیا تھا کہ اگر ضروری حفاظتی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو ان کے مارے جانے کا 100 فیصد امکان ہیں۔
برطانوی اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق، بیورلی ہلز کی سیکیورٹی ایجنسی ”دی باڈی گارڈ گروپ“ کے مالک کرس ہرزوگ نے چارلی کرک کو 6 مارچ کو کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں ملاقات کے دوران یہ انتباہ جاری کیا تھا۔
انہوں نے چارلی کرک کو کہا تھا کہ اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو وہ آئندہ کے کسی بھی یونیورسٹی کے اسپیچ ایونٹ میں 100 فیصد مارے جائیں گے۔
امریکی حکام نے جمعہ کو بتایا تھا کہ چارلی کرک کے قتل کے الزام میں ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس کی گرفتاری اس کے خاندان کے ایک رکن کی مدد سے ہوئی ہے، جس نے اسے پولیس کے حوالے کیا۔
31 سالہ کرک کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک بڑے اجتماع کے دوران گردن پر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ وہ شرکا سے خطاب کر ہی رہے تھے کہ اچانک گولی لگنے سے زندگی کی بازی ہار گئے۔
کرس ہرزوگ نے ڈیلی میل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، “اگرچہ کرک نے چند سیکیورٹی ہدایات پر عمل کیا تھا، لیکن وہ مجھ سے دوبارہ رابطہ نہیں کر پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ، ”مجھے افسوس ہے کہ چارلی نے مجھ سے دوبارہ رابطہ نہیں کیا اور اب ان کا قتل ہو گیا ہے۔“
ہرزوگ نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ٹیم کے تمام افراد نے محسوس کیا تھا کہ کرک کی سیکیورٹی انتہائی ناکافی تھی اور انہیں اپنے کسی آنے والے ایونٹ میں گولی لگنے اور قتل ہونے کا شدید خطرہ تھا۔
سیکیورٹی ماہر نے کرک کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے بلٹ پروف گلاس کا استعمال کریں اور 700 میٹر کے دائرے میں موجود ہر شخص کو میٹل ڈیٹیکٹر سے چیک کیا جائے۔
یاد رہے کہ قتل میں ملوث گرفتار ملزم ٹائلر رابنسن کو جمعرات کی رات تقریباً 33 گھنٹے کی تحقیقات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چارلی کرک کو گیا تھا تھا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما میاں محمود الرشید بھی طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کو طبیعت ناساز ہونے کے باعث لاہور کے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کے مختلف میڈیکل ٹیسٹ جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میاں محمود الرشید کو جیل میں دورانِ قید طبی تکلیف محسوس ہونے پر اسپتال لایا گیا، ڈاکٹروں نے فوری طور پر ان کا معائنہ کیا اور متعدد ٹیسٹ تجویز کیے تاکہ مرض کی درست تشخیص کی جا سکے، انہیں سینے میں انفیکشن کی شکایت ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حتمی تشخیص میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے میاں محمود الرشید کی صحت کو مزید نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہیں اسپتال کے خصوصی وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی حالت پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما عمر سرفراز چیمہ بھی پہلے سے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہیں بھی جیل سے طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور ان کا علاج تاحال جاری ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق مختلف مقدمات میں میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما انسدادِ دہشت گردی عدالت سے سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جیل میں قید دیگر رہنماؤں کی صحت سے متعلق رپورٹس بھی حکام کو ارسال کی جا رہی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں بروقت طبی سہولت فراہم کی جاسکے۔