کئی مہینوں کی غیر یقینی صورتحال کے بعد بالآخر پاکستان نے ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی واچ لسٹ سے اپنا نام نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے، جو ملک میں کھیلوں کی کمیونٹی کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق واڈا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن (اے ڈی او پی) کے خلاف تعمیل کا عمل بند کردیا گیا ہے کیونکہ تمام زیر التوا اصلاحی اقدامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کھیلوں کے تعلقات پر مکمل پابندی لگادی

ستمبر میں واڈا کی جانب سے مزید تصدیق کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ پاکستان اب کسی اضافی نگرانی کے تحت نہیں رہا، جس سے ممکنہ پابندیوں سے متعلق قیاس آرائیاں بھی ختم ہوگئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اے ڈی او پی کے عملے کی انتھک کوششوں اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کی رہنمائی کا نتیجہ ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی یاسر پیرزادہ کی قیادت میں نہ صرف پالیسی ہم آہنگی بلکہ طریقہ کار میں اصلاحات بھی بروقت نافذ کی گئیں تاکہ پاکستان سخت عالمی معیار پر پورا اتر سکے۔

ستمبر 2024 میں پاکستان کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر جنوری 2025 تک اہم اینٹی ڈوپنگ تقاضے پورے نہ کیے گئے تو خودکار طور پر عدم تعمیل کی حیثیت ہو جائے گی، جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کو قومی پرچم تلے کھیلنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ ملک کو کھیلوں کی دنیا میں تنہائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا تھا۔

ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی یاسر پیرزادہ نے کہاکہ یہ محض ایک بیوروکریٹک کامیابی نہیں بلکہ پاکستانی کھلاڑیوں اور اسپورٹس فیڈریشنز کے لیے زندگی کی نئی لہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ثنا میر پاکستان کا فخر ہیں، کھیلوں میں خواتین کو برابر مواقع دیں گے : وزیر اعظم

عالمی اسپورٹنگ پلیٹ فارمز پر اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کی تیاری کرنے والے ملک کے لیے واڈا سے یہ کلیئرنس ایک اہم سنگ میل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان کلیئر واچ لسٹ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کلیئر واچ لسٹ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی وی نیوز کہ پاکستان کے لیے

پڑھیں:

’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے ایک اور تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر لیے، جس کے بعد پاکستان کا یہ ادارہ دنیا کے بڑے جگر ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہوگیا ہے۔

یہ سنگِ میل وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مسلسل سرپرستی اور محنت کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پی کے ایل آئی آج ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا اہم مرکز بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت

رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کے اخراجات آتے تھے، جبکہ پی کے ایل آئی کے قیام کے بعد پاکستان نے اب تک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔

ماضی میں سالانہ تقریباً 500 پاکستانی جگر کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے، جہاں انہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی رہتا تھا۔

عوام کے لیے انقلابی سہولتیں

پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید ترین طبی سہولیات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک مقرر ہیں، جو دنیا بھر کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔

سیاسی چیلنجز اور دوبارہ بحالی

پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

کارکردگی کا تسلسل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر شناخت

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی کے ایل آئی تاریخی کارنامہ جگر ٹرانسپلانٹ شہباز شریف صف میں شامل عالمی مراکز مریم نواز وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • چین، شینزو 21 کا خلاءبازعملہ کامیابی کے ساتھ تھیان گونگ خلائی اسٹیشن میں داخل ہو گیا
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دوسرے ورلڈ کلچرل فیسٹیول کا افتتاح کردیا
  • پاکستان کو 20 سال بعد آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی حاصل
  • آرٹس کونسل آف پاکستان میں ورلڈ کلچر فیسٹیول سے متعلق تقریب کا انعقاد