یوکرین کا اہم روسی تیل ریفائنری پر ڈرون حملہ، روس کا ہائپرسونک میزائل کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
ماسکو:
یوکرین نے روس پر361 ڈرونز سے حملہ کیا اور اہم تیل ریفائنری کریشی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ روس نے بتایا کہ اس نے ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی عہدیداروں نے بتایا کہ یوکرین نے تقریباً 361 ڈرونز کے ساتھ ایک بڑا حملہ کیا اور شمال مغربی علاقے میں واقع تیل ریفائنری کو نشانہ بنایا جہاں آگ لگی۔
روس کی وزارت دفاع نے بتایا کہ روسی فضائی دفاعی نظام نے کم ازکم 361 ڈرونز مار گرائے ہیں، جس میں 4 ایرئیل بم اور امریکی ساختہ ہیمارس میزائل بھی شامل ہے تاہم وزارت دفاع نے حملے کا نشانہ بننے والے علاقے کی وضاحت نہیں کی۔
روسی حکام نے بتایا کہ یوکرین کے فائر کیے گئے ڈرونز کے حملے کا نشانہ روس کی دو بڑی ریفائنریز میں سے ایک کریشینفٹیورگسینٹیز ریفائنری تھی۔
لیننگراڈ ریجن کے گورنر الیگزینڈر ڈروزڈینکو نے بتایا کہ کریشی کے علاقے میں 3 ڈرون گرائے گئے اور ملبے میں لگنے والی آگ کو بجھا دیا گیا اور اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
یوکرین کے ڈرون کمانڈ نے ریفائنری پر حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ ڈرون کے ذریعے کامیاب کارروائی کی گئی۔
یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنسکی نے بیان میں روس میں تیل کی تنصیبات پر لانگ رینج حملوں پر اپنی فوج اور اسپیشل سروسز کی تعریف کی۔
زیلنسکی نے کہا کہ روسی تیل کی تنصیبات، ٹرمینلز اور تیل کے ڈپوز پر مؤثر پابندیاں جو جلدی کام کرے وہ فائرنگ ہے، جس نے روسی تیل کی صنعت کو روکا ہے اور بڑی حد تک جنگ کو محدود کردیا ہے۔
روسی حکام نے ایک بیان میں بتایا کہ بیرنٹس کے سمندر میں ہائپر سونک کروز میزائل زیرکون (ٹسیرکون) کا تجربہ کیا جو بیلاروس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔