مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (آئی پی ایس )بی جے پی کی کٹھ پتلی بھارتی مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب ہو گئی۔بھارتی الیکشن کمیشن فرائض کے برعکس ہندوتوا نظریے کا آلہ کار ہے۔ مودی کی شرمناک حکومت اور جانبدار الیکشن کمیشن عوامی مینڈیٹ کیقاتل بن چکے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق راہول گاندھی نے بھارتی الیکشن کمشنر پر جمہوریت کو قتل کرنیوالوں کی حفاظت کا الزام لگا دیا۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ووٹ چوروں کو بچا رہا ہے جو جمہوریت کا قتل کر رہے ہیں۔راہول گاندھی کے مطابق ووٹرز کے نام جان بوجھ کر حذف یا شامل کیے گئے ہیں تاکہ بی جے پی کو ریاستی انتخابات میں جتوایا جا سکے۔
ہمارے الزامات سو فیصد ثبوت کے ساتھ ہیں، مگر الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ کرناٹک کے الانڈ حلقے میں6ہزار سے زائد ووٹرز کے نام حذف کیے گئے جو کانگریس کے مضبوط علاقے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نام زیادہ تر اقلیتی اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کے تھے جو کانگریس کے حامی تھے۔ کرائم ڈیپارٹمنٹ نے 18 ماہ میں18خطوط الیکشن کمیشن کو لکھے مگر کوئی جواب نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک ہفتے کے اندر تفصیلات جاری کریں۔راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مہاراشٹر کے راجورہ حلقے میں 6,850 جعلی نام ووٹر لسٹ میں شامل کیے گئے۔بی بی سی کے مطابق کمیشن نے مہاراشٹرا کے راجورہ حلقے کے الزامات پر کوئی جواب نہیں دیا۔ سابق چیف الیکشن کمشنرز نے کہا انتخابی عمل کی ساکھ پر شکوک و شبہات دور کرنا کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔بی جے پی حکومت اور الیکشن کمیشن کی گٹھ جوڑ نے بھارتی جمہوریت کو دفن کر دیا ہے۔ مودی کے سفاک راج میں انتخابی دھاندلی عوامی رائے کو دبانے اور آمریت مسلط کرنے کا کھلا ثبوت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا نئے گیس کنکشن کی پالیسی گائیڈ لائن جاری، صارفین آن لائن درخواست دے سکیں گے لندن کا تاریخی فنڈ ریزنگ شو: فلسطین کیلئے 2 ملین ڈالر جمع جی ایچ کیو حملہ کیس: ویڈیو لنک سماعت چیلنج، عمران کو پیش کرنے کیلئے درخواست دائر جسٹس طارق جہانگیری کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے میں اہم پیش رفتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن کی کے نام
پڑھیں:
بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
کمیشن نے ووٹر لسٹ کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے اور پورے ملک میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو کامیاب بنانے کیلئے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے بعد اب قومی دارالحکومت دہلی میں بھی ایس آئی آر کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے دہلی میں ایس آئی آر کے عمل کو کامیاب بنانے کے لئے پیش رفت شروع کر دی ہے۔ حالانکہ اب تک اس کے لئے کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس عمل کا گراؤنڈ ورک آخری مرحلہ میں ہے۔ عوام کی سہولت کے لئے 2002ء میں ہوئے ایس آئی آر کی ووٹر لسٹ اور موجودہ اسمبلی حلقوں کا 2002ء کے اسمبلی حلقوں کے ساتھ میپنگ دہلی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ ایس آئی آر مہم سے آئندہ انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ میں زیادہ درستگی اور شفافیت کو یقینی بنانے کی امید ہے۔
الیکشن کمیشن نے عوام کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے ووٹر لسٹ کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے اور پورے ملک میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو کامیاب بنانے کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ تمام اسمبلی حلقوں میں بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کی تقرری کر دی گئی ہے۔ متعلقہ تمام افسران جیسے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر، الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر، اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر اور بوتھ لیول آفیسر کو ٹریننگ دی جا چکی ہے۔ عوام کی سہولت کے لئے 2002ء میں ہوئے ایس آئی آر کی ووٹر لسٹ سی ای او دہلی کی ویب سائٹ پر دستیاب کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی موجودہ اسمبلی حلقوں کا 2002ء کے اسمبلی حلقوں کے ساتھ میپنگ بھی کر دی گئی ہے جو سی ای او دہلی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ ایسے میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ 2002ء کی ووٹر لسٹ دیکھ کر اس میں اپنے اور اپنے والدین کے نام کی تصدیق ضرور کریں۔