بی آئی ایس پی صارفین کو رقم نکلوانے پر کتنے روپے بینک چارجز ادا کرنا ہونگے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
ویب ڈیسک : بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے صارفین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولنے کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، بی آئی ایس پی صارفین کو رقم نکلوانے پر 100 سے 200 روپے بینک چارجز ادا کرنا ہوں گے۔
لام علی تالپور کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے صارفین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولنے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی کے صارفین کے لیے ایک کروڑ بینک اکاؤنٹس کھولنے کا ہدف مکمل کرلیا گیا ہے، یہ اکاؤنٹس فی الحال غیر فعال ہیں، تاہم جیسے ہی صارفین اپنی ادائیگیاں لینے آئیں گے، یہ اکاؤنٹس فعال ہوتے جائیں گے۔
پاکستان نے کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں سری لنکا کو شکست دیدی
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بی آئی ایس پی صارفین اب کسی بھی بینک سے رقم نکال سکیں گے اور ان کے اکاؤنٹس عام بینک اکاؤنٹس کی طرح ہی تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ ان اکاؤنٹس میں صارفین اپنی رقم جمع کرانے اور کسی بھی مقام سے ترسیلات وصول کرنے کے بھی اہل ہوں گے۔ اس حوالے سے حکام نے بتایا کہ بی آئی ایس پی صارفین کو رقم نکلوانے پر 100 سے 200 روپے بینک چارجز ادا کرنا ہوں گے، تاہم اس عمل میں کسی ایجنٹ کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
دہلی یونیوسٹی کا سٹوڈنٹ یونین الیکشن؛ آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کا قبضہ ہو گیا
اجلاس میں چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ خواتین صارفین کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹس اب بھی ایک بڑا چیلنج رہیں گی، اس وقت بی آئی ایس پی کے ساتھ 6 بینک کام کر رہے ہیں اور تمام بینکوں کو ون لنک پر لانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
سیکریٹری بی آئی ایس پی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم نے 4 ماہ میں ایک کروڑ اکاؤنٹس کھولنے کا ٹاسک دیا تھا جو مکمل کرلیا گیا ہے، جبکہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کا مرحلہ آئندہ 6 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔
دارالحکومت میں 12 قسم کی سرگرمیوں پر پابندی، دفعہ 144 میں دو ماہ کی توسیع
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بی آئی ایس پی صارفین اکاؤنٹس کھولنے صارفین کے لیے بینک اکاؤنٹس
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-27
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /نمائندہ جسارت) آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، آئی پی پیزکے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جانے تھے۔اس حوالے سے صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کرکے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے‘ بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ علاوہ پنجاب حکومت نے 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بجلی ڈیوٹی عاید کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پنجاب فنانس ترمیمی بل2025ء صوبائی اسمبلی سے کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کرلیا گیا ہے جس کے مطابق 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی لاگو ہو گی۔بل کے متن کے مطابق بجلی ڈیوٹی فی یونٹ 4 پیسے ہوگی‘ 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین کو بجلی ڈیوٹی سے استثنا حاصل ہو گا جب کہ 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔پنجاب اسمبلی سے منظور بل کے مطابق تمام گھریلو صارفین بجلی ڈیوٹی سے مکمل مستثنا ہوں گے۔ نیشل گرڈ کے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے حاصل ہو گی۔ نجی بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے بجلی ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ مجوزہ قانون کا اطلاق کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہو گا۔ بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964ء میں ترامیم کی جائیں گی اور اس بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔