ریاض: سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی عواض العسیری نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ حالیہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط مسلسل مذاکرات اور باہمی اعتماد کا نتیجہ ہے، جو ریاض اور اسلام آباد کے گہرے اسٹریٹجک تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

عرب نیوز میں شائع تحریر میں ڈاکٹر عسیری نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو دیا گیا پروٹوکول غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا، ایسا پروٹوکول ماضی میں صرف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دیا گیا تھا۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی مقام اور عالمی سطح پر اس کے مؤثر کردار کا اعتراف ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس میں دو ریاستی حل کے معاملے پر فعال کردار ادا کیا، جو اسلام آباد کی خارجہ پالیسی کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ سعودی عرب کے لیے پاکستان ہمیشہ ایک خاص اہمیت رکھتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کی بنیاد 1960 کی دہائی میں رکھی گئی۔

ڈاکٹر عسیری نے بتایا کہ 1967 میں پہلا باضابطہ دفاعی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت پاکستان نے سعودی سول ایوی ایشن اور ایئرلائنز کو تکنیکی معاونت فراہم کی۔ بعدازاں 1982 کے دفاعی معاہدے نے دوطرفہ فوجی تعلقات کو ایک منظم شکل دی۔ ان کے مطابق ایک وقت میں 20 ہزار سے زائد پاکستانی فوجی تبوک اور دیگر حساس علاقوں میں تعینات رہے، جبکہ 2000 کی دہائی میں انسداد دہشت گردی دونوں ممالک کے تعاون کا مرکزی نکتہ بن گیا۔

سابق سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ موجودہ معاہدہ نہ صرف خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے بلکہ مستقبل میں پاک سعودی تعلقات کو نئی جہت بھی فراہم کرے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

سعودی عرب سے معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں، پاکستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-01-20

 

 

اسلام آباد،لندن(نمائندہ جسارت ،مانیٹرنگ ڈیسک)دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے  جبکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بناتا ہے، معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔شفقت علی خان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کا شاندار استقبال بھی کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے۔انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، اسی سلسلے کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزرائے خارجہ اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کرکے اسرائیلی حملے غیر قانونی و بلااشتعال قرار دیے گئے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔علاوہ ازیں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پاگیا اس میں کئی ماہ لگے ہیں۔پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کو ہونے والے کنونشن کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے دورہ کیا۔ لندن میں اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ بلا ضابطہ طور پر ہمیشہ سے موجود تھا۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے، وہ بھی اس معاہدے سے خوش ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی حمایت بڑی اہم تھی، ہر مسلمان تو ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کیلیے تیار ہوتا ہے۔ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاک۔سعودی عرب دفاعی معاہدے میں دیگر ممالک کی شرکت کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں۔دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کی خفیہ شرائط نہیں، کسی دوسرے ملک نے چاہا تو انھیں بھی معاہدے میں شامل کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے میں کوئی خفیہ شق موجود نہیں، اگر کوئی دوسرا ملک چاہے تو اس معاہدے میں اسے شامل کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا دائرہ کار دیگر ممالک تک بھی بڑھ سکتا ہے، کیوں کہ اپنی سلامتی کے لیے خطے کے ممالک کو میلوں دور کسی دوسرے ملک پر انحصار کرنے کے بجائے ایک خود مختار اور باصلاحیت ملک پر بھروسہ کرنا ہوگا جو انہیں حقیقی تحفظ فراہم کر سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں سعودی عرب کے لیے مددگار ثابت ہوں گی، دنیا اس وقت ایٹمی جنگوں سے محفوظ ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کیخلاف جارحیت ہوئی تو سعودی عرب دفاع میں مدد کرے گا اور اگر سعودی عرب کیخلاف جارحیت ہوئی تو پاکستان دفاع میں مدد کرے گا۔دوسری جانب پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی دفاعی معاہدے نے عالمی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ معاہدہ خطے میں نئی جہت متعارف کروا رہا ہے اور اس کے اثرات بھارت سمیت پورے خطے پر پڑ سکتے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے تجزیہ کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی اتحاد ایک نئی دفاعی صف بندی کی عکاسی کرتا ہے، جو امریکا پر خلیجی ریاستوں کے کم ہوتے اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے نے خطے کو جھنجھوڑ دیا ہے اور اب واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے کہ خلیجی ممالک امریکا پر اپنا انحصار کم کر رہے ہیں۔امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین، ترکی اور اب سعودی عرب کی مکمل حمایت حاصل ہے، جس سے پاکستان کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب سے معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں، پاکستان
  • وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
  • وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
  • وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
  • ایک کیخلاف جارحیت دوسرے پر بھی تصور، پاک فوج حرم شریف، روضہ رسولؐ کی محافظ: پاکستان، سعودی عرب میں تاریخی دفاعی معاہدہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں شاہی پروٹوکول، ٹرمپ جیسا استقبال
  • پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیر اعظم شہباز شریف سے پرجوش انداز میں گلے ملے
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ،ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
  • شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات