غزہ کے بے گھر خاندان پناہ لینے کیلیے ہزاروں ڈالر ادا کرنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
غزہ: اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور جنگی حالات کے باعث غزہ شہر سے محفوظ مقام تک ہجرت کرنے والے ایک ہی خاندان کو اوسطاً 3 ہزار 180 ڈالر خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایندھن کی قلت، اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں کے لیے سات ماہ سے جاری پابندی، عارضی رہائش کے لیے محدود اور گنجان مقامات اور دو برس سے جاری جنگ کے باعث گھریلو آمدنی کا خاتمہ یہ سب مشکلات بے گھر خاندانوں کے لیے کمر توڑ بن چکی ہیں۔
UNRWA کی جانب سے جاری ایک انفوگرافک کے مطابق ایک خاندان کو عارضی پناہ کے لیے اوسطاً ایک ہزار ڈالر ٹیکسی کرایہ، دو ہزار ڈالر خیمے کے لیے اور 180 ڈالر زمین کے ٹکڑے کے لیے درکار ہیں، جو مجموعی طور پر 3 ہزار 180 ڈالر بنتے ہیں۔
ادارے نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر امداد فراہم کرے تاکہ بے گھر خاندانوں کو بڑھتے ہوئے مالی اور انسانی دباؤ سے ریلیف مل سکے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں اب تک 65 ہزار 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ قحط کی وجہ سے کم از کم 440 فلسطینی، جن میں 147 بچے شامل ہیں، جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح ر ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی ملی بھگت سے غزہ میں بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ امداد کے نام پر دنیا کو گمراہ کیا جارہا ہے جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اور مسلم حکمران صرف بیانات تک محدود ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔