سعودی عرب پر حملہ ہوا تو اپنی سرزمین کی طرح دفاع کریں گے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان اس کا دفاع ایسے ہی کرے گا جیسے اپنی سرزمین کا کرتا ہے۔ایک نجی خبر رساں ادارہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے رویے سے خطرات واضح ہیں، ایسے میں مسلم ممالک کو نیٹو طرز کے اتحاد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 50 سے 60 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے، اور نئے دفاعی معاہدے سے سعودی عرب کا مغربی ممالک پر انحصار کم ہوگا۔ معاہدے میں تکنیکی مدد، دفاعی شعبے میں جوائنٹ وینچرز اور فوجی تربیت شامل ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے دفاع میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں، اور اب بھی کسی بھی خطرے کی صورت میں ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وجود حرمین شریفین کی مرہون منت ہے، اور سعودی سرزمین کی حفاظت پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں 30 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی کا ثبوت ہیں۔ہمارا دفاع سعودی عرب کا دفاع ہے، اور ان کا دفاع ہمارا دفاع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔
سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔
وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟