پاک سعودی معاہدہ تاریخ ساز،معرکہ حق کی فتح کے مرہون منت ہے:وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے، یہ معاہدہ معرکۂ حق کی فتح کے مرہونِ منت ہے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ 75 سال میں ہم نے پہلے بھی دفاعی معاہدے کیے، مشکل وقت آیا تو معاہدے کرنے والوں نے مدد نہیں کی۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہو گا، جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدے ممکن ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو ہمارے خیر خواہ نہیں وہ اس معاہدے سے ناخوش ہیں، سعودی ولی عہد نے مجھے یاد کرایا کہ 71ء میں سعودی عرب نے 2 گن بوٹس کراچی بھجوائی تھیں۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاہدے کے ثمرات میں پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف
پڑھیں:
سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020ء میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔ ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔ یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”