ایک ہفتے قبل نالے میں کودنے والی ڈاکٹر مشعال کا کوئی سراغ نہ مل سکا، شوہر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
گلشن اقبال میٹروول میں مبینہ طور پر شوہر سے جھگڑے کے بعد برساتی نالے میں کود کر لاپتہ ہونے والی ڈاکٹر مشعل کریم کے کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ پولیس نے شوہر کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مبینہ ٹاؤن کے علاقے گلشن اقبال میٹروول تھرڈ کے قریب برساتی نالے میں گزشتہ اتوار کی شب مبینہ طور پر چھلانگ لگا کر لاپتہ ہونے والی خاتون کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
پولیس نے خاتون کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے شوہر کو گرفتار کرلیا۔
ایدھی کے غوطہ خوروں کی جانب سے تلاش کا عمل جاری ہے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ ایدھی حکام کے مطابق گزشتہ روز بھی خاتون کی تلاش کا ریسکیو آپریشن صبح سے شروع کیا گیا جو رات کو اندھیرا ہونے تک جاری رہا تاہم اس دوران نالے میں چھلانگ لگا کر لاپتہ خاتون کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ خاتون کی تلاش کیلیے اتوار کو صبح سے دوبارہ آپریشن کیا جائے گا۔
ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن چوہدری نواز نے بتایا کہ 26 سالہ مشعل کریم دختر فضل کریم کی تلاش کا عمل جاری ہے ، پولیس کی جانب سے بھی مزدورں سے نالے کا کچرا ہٹوایا جا رہا ہے تاکہ خاتون کی تلاش میں کوئی کامیابی حاصل ہو سکے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ گزشتہ اتوار 14 ستمبر کی شب رات 2 بجے کے قریب پیش آیا تھا جس میں ابتدائی طور پر عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ خاتون نے نالے میں خود چھلانگ لگائی تھی جس کا آبائی تعلق گلگت بلتستان ہے۔
پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ خاتون اپنے شوہر کے رویے سے دلبرداشتہ تھی اور شبہ ہے کہ نالے میں چھلانگ لگانے کی یہی وجہ بنی تاہم ریسکیو حکام کی جانب سے خاتون کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نالے میں چھلانگ لگانے والی مشعل جناح اسپتال میں فزیو تھراپسٹ تھی، جس کی چند سال قبل حسنین شاہ نامی شخص سے شادی ہوئی تھی تاہم ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں تھی۔
چوہدری نواز نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد مشعل کریم کے والد بھی کراچی پہنچ گئے ہیں اور انھوں اپنے داماد حسنین شاہ کے خلاف بیٹی کے قتل بالسبب سمیت دیگر دفعہ کے تحت مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔
مدعی مقدمہ فضل کریم نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ قراقرم بینک گلگت میں ملازمت کرتے ہیں اور انہوں نے اپنی بیٹی 26 سالہ مشعل کریم کی 8 سال قبل حسنین شاہ سے نکاح کرایا تھا اور بیٹی جناح اسپتال میں ڈی پی ٹی ہاؤس جاب کر رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ میری بیٹی 6 سال سے اپنے شوہر اور اس کے بھائی ارسلان کے ساتھ رہائش پذیر تھی ، میری بیٹی روزانہ دن میں دو سے تین بار بذریعہ فون ہم سے رابطہ کرتی تھی جبکہ 11 ستمبر سے میرا بیٹی 2 دن تک رابطہ نہیں ہوا، 13 ستمبر کی شام کو بیٹی نے رابطہ کیا تو اس کی آواز سے مجھے شبہ ہوا جس پر ویڈیو کال کے ذریعے بات کی تو دیکھا اس کے ہاتھ میں کینولا لگا ہوا تھا جس پر اُس نے اپنی بیماری کا بتایا۔
والد کے مطابق 15 ستمبر کو مجھے میری سالی کے ذریعے معلوم ہوا کہ بیٹی مشعل کریم نے اسے بتایا کہ حسنین شاہ کا اپنی بینک ملازمہ کے ساتھ چکر چل رہا ہے اور میں نے ان دونوں کو ریسٹورنٹ میں بھی دیکھا ہے اور اس کے موبائل میں بھی رابطوں کا ریکارڈ موجود ہے اس سلسلے میں بیٹی نے حسنین شاہ سے ذزکر کیا جس پر اس نے مار پیٹ کی اور دھمکی دی کہ تمھیں اور ہمارے والد کو نقصان پہنچاؤں گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سب جاننے کے بعد میں نے اپنے کزن اعجاز علی کو بیٹی کے پاس بھیجا جو کہ اس وقت کزن شوکت کے گھر روانہ کیا جہاں سے بیٹی کزن شوکت کی بیوی کے ساتھ واپس رات ایک بجے گھر آگئی اور میں نے حسنین شاہ کو بھی فون کر کے گھر آنے کا کہا۔
والد کے مطابق حسنین شاہ نے بیٹی مشعل پر ذہنی ٹارچر کیا اور اس قدر پریشان کیا جس سے وہ ذہنی دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے رات کے وقت گھر سے بھاگ نکلی جبکہ کزن کی بیوی نے اسے روکنے اور پکڑنے کی کوشش کی مگر مشعل کو حسنین شاہ نے اس قدر اذیت اور زہنی ٹارچر کیا تھا کہ وہ بھاگتے ہوئے برساتی نالے میں کود پڑی جبکہ اس وقت گلی کے چوکیدار شہباز نامی شخص اور کزن کی بیوی نے بھی اسے پکڑنے کی کوشش کی۔
مدعی کے مطابق اس واقعے کی مجھے بذریعہ فون اطلاع ملی میں اپنے داماد حسنین شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر فون بند ہونے پر رابطہ نہ ہو سکا جبکہ داماد اپنی مرضی سے گھر سے کہیں نکل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع پر میں گلگت سے کراچی پہنچا اور معلوم ہوا کہ 7 سے 8 گھنٹے تک داماد نے معلومات ہونے پر بھی کوئی رابطہ نہیں کیا اور خود بھی غائب ہوگیا۔
کراچی پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ریسکیو 1122 اور ایدھی کے غوطہ خوروں نے ابتک اپنے طور پر ہرممکن کوشش کی لیکن میری بیٹی تاحال زندہ یا مردہ بازیاب نہ ہو سکی۔
مدعی نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران تلاش پولیس کو کسی نامعلوم ذرائع سے بیٹی مشعل کے بارے میں راشد منہاس پارک میں زخمی ہونے کی موجودگی کا معلوم ہونے پر وہاں سے ایک خون آلود ٹائل قبضے میں لیا ہے جبکہ پولیس نے ڈی این اے کے لیے جناح اسپتال میں میرے خون کا نمونہ بھی حاصل کیا ہے۔
مدعی کے مطابق اب میں رپورٹ کرنے آیا ہوں کہ میرا دعویٰ میرے داماد حسنین شاہ پر میری بیٹی مشعل کریم پر دوسری شادی کے چکر میں ذہنی اذیت دیتے ہوئے شدید جھگڑا ، مار پیٹ کرنے اور پریشان کرتے ہوئے بیٹی کو مذکورہ کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کرنے کا ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن چوہدری نواز نے بتایا کہ مدعی مقدمہ کے بیان پر پولیس نے مقدمہ نمبر 520 سال 2025 بجرم دفعہ 322 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کر کے لاپتہ ہونے والی خاتون کے شوہر حسنین شاہ کو گرفتار کرلیا اور مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے بتایا کہ خاتون کی تلاش معلوم ہوا حسنین شاہ میری بیٹی بیٹی مشعل کہ خاتون نالے میں پولیس نے کے مطابق کوشش کی تلاش کا
پڑھیں:
لاہور: فوڈ اسٹریٹ آئی خاتون کو ہراساں کرنے والے دو اوباش گرفتار
لاہور:ٹبی سٹی پولیس نے فیملی کے ہمراہ فوڈ اسٹریٹ آئی خاتون کو ہراساں کرنے والے دو اوباشوں کو گرفتار کرلیا۔
ملزمان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر خاتون کو تنگ کیا، ہودہ اشارے کیے اور بازو پکڑنے کی کوشش کی۔ ٹبی سٹی پولیس نے اطلاع ملنے پر بروقت کاروائی کرکے ملوث ملزمان عالیان اور عمر کو گرفتار کرلیا۔
ایس پی سٹی بلال احمد کے مطابق گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، انہوں نے بروقت کارروائی پر ایس ایچ او ٹبی سٹی اور پولیس ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو ہراساں اور تنگ کرنا ریڈ لائن ہے، ایسے اوباش جیل جائیں گے۔