کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ جتنی جمہوریت آزاد ہے اتنا ہی سچ بولوں گا، خوشی ہے کہ جو باتیں ہم کرتے تھے وہ اب سب کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کا شکریہ ہمارے نعروں کو اپنے بینرز پر جگہ دی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میں 5 مرتبہ ایم این اے بنا ہوں، اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔ کراچی چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کو ووٹ دیا وہ کیوں فنڈز نہیں لاتے، بڑے بڑے بزنس قومیائے گئے، بعد میں کسی اور کو فروخت کیے گئے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جتنی جمہوریت آزاد ہے اتنا ہی سچ بولوں گا، خوشی ہے کہ جو باتیں ہم کرتے تھے وہ اب سب کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کا شکریہ ہمارے نعروں کو اپنے بینرز پر جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں ایم کیو ایم نے شہر کو یوم سوگ دیا، مولانا مودودی اور شاہ احمد نورانی کراچی کی نمائندگی کرتے تھے، کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے غریب سے غریب آدمی کو رکن اسمبلی منتخب کیا۔ آپ کے کاروبار لے کر پرائیویٹائز کردیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے پہلے کراچی میں ہر طرح کی جماعتیں تھیں، ہم سے پہلے بکری اور شیر ایک گھات سے پانی پیتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لسانی تنظیمیں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں، ایم کیو ایم تو آخری تھی، 2008 میں کراچی دنیا کا ایمرجنگ شہر تھا، عالمی ادارے آج کراچی کو رہنے کے قابل بنا رہے ہیں، جاگیردارنہ نظام کو ایم کیو ایم ہضم نہیں ہوتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑاجنسی اسکینڈل، ملزم نےعدالت میں جرم قبول کرلیا
کراچی:بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے شربت فروش ملزم شبیر تنولی نے زیر دفعہ 164 کے اعترافی بیان میں جرم قبول کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو شربت فروش کا متعدد بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے 6 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے عدالت میں پیش کیا۔ احاطہ عدالت میں متاثرہ بچی کی والدہ نے ملزم کو مارا۔ عدالت آنے والے سائلین نے بھی ملزم کو مارا جس سے ملزم کے کی حالت بگڑ گئی۔
ملزم شبیر تنولی کا زیر دفعہ 164 کا اعترافی بیان مجسٹریٹ کے چیمبر میں قلمبند کیا گیا۔ ملزم کی ہتھکڑی کھول کر چیمبر میں جج کے روبرو بٹھایا گیا۔ مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ آپ کو پتا ہے کہ آپ اس وقت کہاں موجود ہیں۔ ملزم نے کہا کہ جی میں اس وقت عدالت میں ہوں اور بیان قلمبند کروانے لایا گیا ہوں۔ ملزم نے مجسٹریٹ کے روبرو زیادتی کا اعتراف کرلیا۔ عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
استغاثہ کے مطابق دو روز قبل متاثرہ بچیوں کا 164 کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو ملزم شبیر تنولی کی شناخت پریڈ بھی مکمل ہوچکی۔ متاثرہ بچیوں کی جانب سے ملزم شبیر تنولی کو شناخت کیا جاچکا ہے۔ ملزم 2016 سے متعدد بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے ساتھ ویڈیوز بھی بنایا کرتا تھا۔ ملزم شبیر تنولی کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔