کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کیا، متعلقہ شخصیت پاکستان کی معروف ہستی ہیں، دعا ملک
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اداکارہ و میزبان دعا ملک نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اپنے کیریئر کے دوران کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس واقعے میں ملوث شخصیت پاکستان کی ایک معروف ہستی ہیں۔
دعا ملک نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری اور ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو شوبز انڈسٹری سے دور رکھنا چاہتی ہیں اور اسی وجہ سے اپنے بچوں کو امریکا لے کر آگئیں تاکہ وہ اس انڈسٹری کا حصہ نہ بن سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہوں نے اپنی بیٹی کو کبھی پیانو بجانا نہیں سکھایا لیکن اس نے خود ہی یہ صلاحیت حاصل کرلی، جس سے انہیں اندازہ ہوا کہ اگر بچوں میں کوئی شوق یا صلاحیت موجود ہو تو وہ خود ہی اسے سیکھ لیتے ہیں۔
کاسٹنگ کاؤچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دعا ملک نے ابتدا میں کہا کہ انہوں نے اس بارے میں کبھی نہیں سوچا اور نہ ہی انہیں کبھی اس قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص کی اپنی شخصیت ہوتی ہے، انڈسٹری میں کچھ لڑکیاں بہت خوبصورت ہوتی ہیں لیکن ان میں مضبوطی کی کمی ہوتی ہے اور وہ ’نہ‘ نہیں کہہ پاتیں، تاہم وہ اور ان کی بہن حمائمہ اس حوالے سے بالکل مختلف ہیں، کیونکہ جب کبھی کوئی ان کے پاس غلط ارادے سے آیا تو وہ اسے الٹا جواب دے دیتی تھیں۔
دعا ملک کے مطابق وہ خود کبھی کچھ ڈرپوک سی تھیں لیکن ان کی بہن حمائمہ بہت بہادر ہیں، یہی وجہ ہے کہ دونوں بہنوں کو اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
تاہم، دعا ملک نے بعد میں انکشاف کیا کہ انہیں صرف ایک بار کاسٹنگ کاؤچ جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کے کیریئر کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کی مزید تفصیلات وہ کبھی بھی عوامی سطح پر نہیں بتا سکتیں کیونکہ جس شخصیت نے ایسا کیا تھا وہ پاکستان کی بہت مشہور ہستی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ وہ اس وقت امریکا میں ہیں لیکن ان کی فیملی پاکستان میں رہتی ہے اور وہ نہیں چاہتیں کہ ان کی وجہ سے ان کے اہلخانہ کو کوئی نقصان پہنچے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کاسٹنگ کاؤچ دعا ملک نے کرنا پڑا انہوں نے کا سامنا
پڑھیں:
کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔
عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔
ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔
ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔
طالبات کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔
بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔