حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
تہران: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد ہونے کے بعد ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ ایران ایک بار پھر پابندیوں کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پابندیوں سے راستے روکے جا سکتے ہیں لیکن خیالات اور عزم نئے راستے بناتے ہیں۔"
مسعود پزشکیان نے اپنی جوہری تنصیبات کے حوالے سے واضح کیا کہ نطنز اور فردو کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، مگر دشمن یہ نہیں سمجھتے کہ ان تنصیبات کو بنانے والے انسان ہیں اور وہی دوبارہ انہیں تعمیر کر سکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ایران کبھی بھی حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا کیونکہ ایران کے پاس حالات بدلنے اور نئی راہیں نکالنے کی طاقت موجود ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی تھی، جس کے بعد ایران پر جوہری اور اقتصادی پابندیاں برقرار رہیں گی۔ اس ووٹنگ میں پاکستان، چین، روس اور الجزائر نے ایران کے حق میں ووٹ دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایرانی صدر
پڑھیں:
امریکا: تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن، ڈیموکریٹس کے مطالبات اور ٹرمپ کی ہٹ دھرمی برقرار
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کا سب سے طویل شٹ ڈاؤن بن گیا، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت کے 35 روزہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گیا۔
موجودہ بحران کے دوران انتظامیہ نے چھٹیوں کے موسم میں ہوائی سفر میں شدید افراتفری اور عوامی فلاحی پروگراموں کی معطلی کے خدشات سے خبردار کیا ہے تاکہ کانگریس پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: شٹ ڈاؤن کے سبب امریکی ایئرپورٹ پر افرادی قوت غائب، فلائٹس کا نظام درہم برہم
وفاقی ایجنسیاں 30 ستمبر کے بعد سے فنڈنگ کی منظوری نہ ملنے کے باعث معطل ہیں، اور لاکھوں امریکیوں کے لیے خوراک کے اخراجات میں مدد دینے والے فلاحی پروگرام بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
تازہ اطلاعات کے مطابق کانگریس میں بحران کے حل کی جانب کچھ معمولی پیش رفت ہوئی ہے، تاہم اس وقت تقریباً 14 لاکھ وفاقی ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں یا جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے ہیں۔
بدھ کی رات نصف شب کو شٹ ڈاؤن کا نیا ریکارڈ بننے سے چند گھنٹے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے انتباہ دیا کہ اگر بحران 6 ہفتے سے آگے بڑھا تو ہوائی اڈوں پر عملے کی کمی کے باعث پروازوں کی تاخیر اور ایئر اسپیس کے حصے بند ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شٹ ڈاؤن میں ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، ڈیموکریٹک ریاستوں کے فنڈز منجمد
اس وقت 60 ہزار سے زائد ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں، جس سے ایئرپورٹس پر طویل قطاروں اور سیکیورٹی چیک میں تاخیر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اختلاف کی اصل وجہموجودہ شٹ ڈاؤن کا بنیادی تنازعہ ہیلتھ کیئر فنڈنگ پر ہے۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی وقت فنڈنگ کی منظوری دیں گے جب حکومت صحت بیمہ کی سبسڈی میں توسیع پر راضی ہو، تاکہ لاکھوں امریکیوں کے لیے علاج کی سہولتیں سستی رہیں۔
دوسری جانب ریپبلکنز کا اصرار ہے کہ صحت کے معاملات پر بات چیت شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد ہی ہوگی۔ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سمجھوتے کے لیے تیار نظر نہیں آتی، البتہ کچھ معتدل اراکینِ کانگریس نے حل تلاش کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حکومت شٹ ڈاؤن: اس کا مطلب اور وجہ کیا ہے؟
4 اراکین پر مشتمل ایک 2 جماعتی گروپ نے پیر کو صحت بیمہ کے اخراجات کم کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ پیش کیا۔ ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ اگر عوام آئندہ سال کے لیے بیمہ کی بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا کریں گے تو ریپبلکنز پر سمجھوتے کا دباؤ بڑھے گا۔
صدر ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ میں آ کر بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کو جھکانے کے لیے وفاقی ملازمین کی برطرفیوں اور فلاحی پروگراموں میں کٹوتی جیسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس