برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطین کو ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کر لیا ہے۔

وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل سے متعلق اہم کانفرنس کے موقع پر کیا، یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور

انتھونی البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا فلسطینی عوام کی ’اپنی ریاست کے قیام کی جائز اور دیرینہ خواہشات‘ کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو سفارتخانہ قائم کرنے اور فعال تعلقات کے لیے بین الاقوامی برادری کی شرائط پوری کرنا ہوں گی، جن میں اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا، جمہوری انتخابات کرانا اور مالیات و گورننس میں اصلاحات شامل ہیں۔

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی اتحادیوں نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیا ہے اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کو ’سزائی اقدامات‘ کی دھمکیاں دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اب تک کتنے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم یا اس کا اعلان کرچکے؟

اس کے برعکس انتھونی البانیز اور وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی قیادت مشرق وسطیٰ میں ’قابل اعتبار امن منصوبے‘ کے لیے اہم ہے اور امریکا و عرب لیگ غزہ کی تعمیر نو اور اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دے سکتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے آسٹریلوی فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور البانیز کو ’کمزور‘ لیڈر قرار دیا۔ انہوں نے اس اقدام کو ’’رعایت‘‘ قرار دیتے ہوئے ہٹلر کے 1938 میں چیکوسلواکیہ پر حملے سے تشبیہ دی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا

دوسری جانب عالمی سطح پر اسرائیل تنہا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن نے گزشتہ ہفتے غزہ میں نسل کشی کے واقعات کی نشاندہی کی اور نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی رہنماؤں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا، تاہم اسرائیل نے اس رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

آسٹریلیا کے اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے کو قبل از وقت قرار دیا اور کہا کہ جب تک حماس غزہ پر قابض ہے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتا، فلسطینی عوام کو جمہوری خود حکمرانی کی کوئی امید نہیں مل سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کو کو تسلیم

پڑھیں:

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے متفق نہیں ہوں، ٹرمپ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں۔

لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں، لیکن فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر ان کا موقف مختلف ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اعلان ٹرمپ کے دورے سے جڑا ہوا نہیں بلکہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔

پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب حماس کو فائدہ دینا ہے؟ اس پر برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کا کسی بھی سیاسی عمل میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بطور ریاست تسلیم کیا جائے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا
  • برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا
  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا
  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرلیا
  • برطانیہ، کینیڈااور آسٹریلیانے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرلیا
  • برطانیہ کی جانب سے آج فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کا امکان
  • پرتگال کا بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، صہیونی ریاست کو دھچکا
  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے متفق نہیں ہوں، ٹرمپ 
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ