میرا سیٹھی نے دو برس بعد اپنی طلاق کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اداکارہ، مصنفہ اور ڈرامہ نگار میرا سیٹھی نے دو برس بعد اپنی طلاق کی تصدیق کرتے ہوئے پہلی مرتبہ کھل کر اس ذاتی صدمے اور اس سے جڑے تجربات پر بات کی ہے۔
حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کی ازدواجی زندگی مارچ 2023 میں ختم ہوئی، بالکل اسی دوران وہ ڈراما سیریل اَن کہی کی شوٹنگ میں مصروف تھیں۔ ان کے بقول، یہ دور ان کی زندگی کے سب سے مشکل ادوار میں سے ایک تھا۔
میرا سیٹھی نے یاد دلایا کہ کئی برس پہلے وہ ایک ڈرامے میں ایک مکالمہ بول چکی ہیں کہ ’’طلاق یافتہ عورت معاشرے کے لیے کانٹا بن جاتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ فقرہ آج بھی ان کے دل میں تازہ ہے، تاہم اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے۔ آج انڈسٹری میں کئی فنکارائیں اس موضوع پر کھل کر گفتگو کرتی ہیں، لیکن شادی کے خاتمے کے بعد جو درد اور شناخت کا بحران پیدا ہوتا ہے، وہ اپنی جگہ ایک بڑی حقیقت ہے۔
اداکارہ کے مطابق طلاق کے بعد وہ پچھلے ڈھائی سال سے اپنی ذات کے اندر جھانکنے کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ ان کے بقول ایک اداکارہ کے لیے یہ اور بھی ضروری ہے کیونکہ ان کی زندگی اکثر پردے پر دوسروں کی نظروں کے سامنے ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت میں ان کے دوستوں اور اہلِ خانہ نے ان کا غیر معمولی ساتھ دیا، جب کہ چند اجنبیوں کی مدد بھی ان کے لیے ہمت کا باعث بنی۔
میرا سیٹھی نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ طلاق انسان کی شناخت اور نفسیات پر گہرا اثر ڈالتی ہے اور اس صدمے کو سہنے میں وقت لگتا ہے، تاہم اندر کی دنیا کو سمجھنے کا یہ موقع ان کے لیے ایک مثبت اور لازمی تجربہ بن گیا۔
خیال رہے کہ میرا سیٹھی نے 2019 میں اپنے قریبی دوست بلال صدیقی سے امریکا میں شادی کی تھی، جب کہ ان کی منگنی اس سے ایک سال قبل انجام پائی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میرا سیٹھی نے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیرِصحت نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر منفی پروپیگنڈہ رد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے پھیلائے جانے والے تمام منفی پروپیگنڈے کو مؤثر طریقے سے رد کرتے ہوئے اپنی کمسن بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر نہ صرف قوم کو یقین دہانی کروائی بلکہ ایک واضح پیغام دیا کہ یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور اس سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ وزیرِ صحت نے ایک خصوصی تقریب کے دوران میڈیا کے سامنے ویکسینیشن کے عمل کا مشاہدہ کروایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویکسین نقصان دہ ہوتی تو کیا ہم اسے اپنے ہی بچوں کو لگواتے؟ ہم صرف عوام سے توقع نہیں رکھتے، بلکہ خود بھی اس مہم میں سب سے آگے ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسین دنیا کے 125 سے زائد ممالک میں استعمال ہو رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔(جاری ہے)
پاکستان میں بھی ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بچیاں مستقبل میں مہلک بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کی صحت سے متعلق کسی بھی اقدام کو سیاسی یا مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے میڈیا، والدین، اساتذہ اور علما سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر سچائی کو عام کریں اور معاشرے کو افواہوں سے پاک کریں۔ ماہرین صحت، عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے واضح طور پر اس ویکسین کو محفوظ اور ضروری قرار دیا ہے۔