برطانیہ کا سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
لندن: برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر دنیا کے صف اول کے سائنس دانوں، ماہرینِ تعلیم اور ڈیجیٹل ماہرین کو ملک میں لانے کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نئی ’ایچ ون بی‘ ویزا درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم کی گلوبل ٹیلنٹ ٹاسک فورس ایسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، جن کے ذریعے دنیا کے اعلیٰ دماغ برطانیہ کا رخ کریں تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق تجویز یہ ہے کہ وہ افراد جو دنیا کی پانچ بہترین جامعات سے تعلیم یافتہ ہیں یا عالمی سطح کے انعامات جیت چکے ہیں، ان کے لیے ویزا فیس صفر کر دی جائے۔
فی الحال برطانیہ کے گلوبل ٹیلنٹ ویزا کی لاگت 766 پاؤنڈ (تقریباً ایک ہزار 30 امریکی ڈالر) ہے، جب کہ شریکِ حیات اور بچے بھی اتنی ہی فیس ادا کرتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز نومبر میں بجٹ پیش ہونے سے قبل حتمی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے بلیک ہول سے خارج ہونے والا ایک انتہائی طاقتور فلیئر ریکارڈ کیا ہے جس کی روشنی سورج کے مقابلے میں 10 کھرب گنا زیادہ ہے۔ ریکارڈ کیا گیا بلیک ہول سورج کے مقابلے میں 300 ملین گنا بڑا ہے اور یہ واقعہ زمین سے تقریباً 11 ارب نوری سال دور کہکشاں میں پیش آیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ توانائی کا یہ زبردست اخراج ایک غیرمعمولی بڑے ستارے کے بلیک ہول کے انتہائی قریب آنے کے سبب ہوا، جس کے نتیجے میں ستارہ ’’اسپگیٹیفائی‘‘ ہو گیا یعنی بلیک ہول کی کشش ثقل سے لمبا اور باریک ہو کر ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔ مادہ بلیک ہول کے گرد گردش کرتے ہوئے روشنی اور حرارت میں تبدیل ہوا۔
تحقیق منگل کو سائنسی جریدے ”نیچر ایسٹرونومی“ میں شائع کی گئی، جس کی قیادت کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہر میتھیو گراہم نے کی۔ رپورٹ کے مطابق ستارے کا حجم سورج سے 30 سے 200 گنا زیادہ تھا اور یہ فلیئر پہلی بار 2018 میں کیلیفورنیا کے پالو مار آبزرویٹری میں دیکھا گیا۔ فلیئر 3 ماہ میں اپنی انتہا پر پہنچا، روشنی میں 30 گنا اضافہ ریکارڈ ہوا اور اب مدہم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت کائنات کے ابتدائی ادوار کو سمجھنے میں مدد دے گی۔