برطانیہ کا سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
لندن: برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر دنیا کے صف اول کے سائنس دانوں، ماہرینِ تعلیم اور ڈیجیٹل ماہرین کو ملک میں لانے کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نئی ’ایچ ون بی‘ ویزا درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم کی گلوبل ٹیلنٹ ٹاسک فورس ایسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، جن کے ذریعے دنیا کے اعلیٰ دماغ برطانیہ کا رخ کریں تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق تجویز یہ ہے کہ وہ افراد جو دنیا کی پانچ بہترین جامعات سے تعلیم یافتہ ہیں یا عالمی سطح کے انعامات جیت چکے ہیں، ان کے لیے ویزا فیس صفر کر دی جائے۔
فی الحال برطانیہ کے گلوبل ٹیلنٹ ویزا کی لاگت 766 پاؤنڈ (تقریباً ایک ہزار 30 امریکی ڈالر) ہے، جب کہ شریکِ حیات اور بچے بھی اتنی ہی فیس ادا کرتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز نومبر میں بجٹ پیش ہونے سے قبل حتمی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پیما کا گلوبل صمودفلوٹیلا سے اظہار یکجہتی سیمینار: میڈیکل و سول سوسائٹی کی شخصیات شریک
کراچی: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے منعقدہ سیمینار سے میڈیکل وسول سوسائٹی کے اہم شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہیں،نہتے فلسطینیوں پر کی جانے والی بمباری کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مسلم حکمران اور عالمی برادری کی خاموشی قابلِ مذمت ہے۔غزہ میں 89 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوگئی ہیں، شہید ہونے والوں میں 70فیصد تعداد معصوم بچوں کی ہے،قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،ظالم کے خلاف عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔پاکستانی قوم اور ڈاکٹرز برادری غزہ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی، کے لیے میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد و سول سوسائٹی کو یکجا کرنے اور جبری بھوک اورغزہ میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم فراہمی جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے پِیما ہاؤس، شارعِ قائدین میں منعقدہ سیمینار کی صدارت فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشنز(فیما) کے صدر پروفیسر اقبال خان نے کی۔ جبکہ سیمینار میں نظامت کے فرائض معروف ماہرِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے انجام دیئے۔
سیمینار سے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، پروفیسر عظیم الدین،ڈاکٹر اسماعیل میمن ،ڈاکٹر وراث علی، پروفیسر اکرم سلطان، ڈاکٹر توصیف احمد،ڈاکٹر شاہد اختر، ڈاکٹر سہیل اختر،محمد حنیف خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد بھی موجود تھے۔
مقررین نے کہا کہ غزہ کے عوام گزشتہ 18 سال سے محاصرے کا شکار ہیں۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ آج غزہ میں ہسپتالوں، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔80 فیصد آبادی کو خوراک، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے اور اب دنیا سے تعلق رکھنے والے مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں، طبی ماہرین اور سماجی رہنماؤں کا ایک بین الاقوامی قافلہ ہے، جو سمندر کے راستے غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گلوبل صمود فلوٹیلا میں جہازوں پر طبی سامان، خوراک اور ادویات موجود ہیں۔ اس مہم کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ غزہ کے عوام تنہا نہیں ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا اس بات کی علامت ہے کہ اب دنیا تیزی سے اسرائیل اور اسکی وحشیانہ فطرت سے واقف ہورہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔