انقلابی ایجاد: سائنسدانوں نے عام کھڑکیوں کو بجلی گھر میں تبدیل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنسدانوں نے ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو عام شیشے کی کھڑکیوں کو بجلی پیدا کرنے والے شمسی پینلز میں تبدیل کر سکتی ہے۔
نینجنگ یونیورسٹی کے محققین کی اس ایجاد کو توانائی کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ نیا نظام Diffractive-type Solar Concentrator (CUSC) ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سورج کی روشنی کو شیشے کے اندر جذب کرنے کے بجائے اس کے کناروں پر مرکوز کرتا ہے۔ یہاں پر لگے ہوئے خصوصی سیلز اس روشنی کو برقی توانائی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس طریقہ کار کی وجہ سے شیشے کی شفافیت برقرار رہتی ہے اور یہ عام کھڑکیوں جیسا ہی نظر آتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور آپٹیکل انجینئر وی ہُو کے مطابق یہ ٹیکنالوجی شمسی توانائی کو عمارتی ڈیزائن میں بغیر کوئی خلل ڈالے شامل کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شفاف کوٹنگ کو موجودہ عمارتوں کی کھڑکیوں پر بھی آسانی سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے لیے شیشے کی ساخت میں کوئی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ایجاد عالمی سطح پر صاف توانائی کی منتقلی کے عمل میں نمایاں تیزی لانے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے نہ صرف رہائشی اور تجارتی عمارتیں اپنی ضرورت کی بجلی خود پیدا کر سکیں گی، بلکہ شہری علاقوں میں شمسی توانائی کے استعمال میں بھی اضافہ ہوگا۔
یہ ٹیکنالوجی خصوصاً ان عمارتوں کے لیے مفید ثابت ہوگی جن کی کھڑکیوں کا رقبہ بڑا ہوتا ہے، جیسے کہ تجارتی پلازا، دفاتر اور اپارٹمنٹس۔ اس طرح عمارتیں نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکیں گی بلکہ ماحول دوست تعمیرات کے نئے معیار قائم ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کیخلاف ہیں، آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں، نثار کھوڑو
پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پیپلز پارٹی سندھ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے لئے نیشنل کمیٹی تشکیل دے کر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 18ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا گیا ہے جس کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کرسکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ ہم 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہیں اور آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں ہے، نئے صوبے نہیں بن رہے، وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پیڈی اور چاول کی فی من امدادی قمیت مقرر کرکے رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن آر ای سی پی کا ادارہ بحال کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں واقع اپنے دفتر میں پی اے سی رکن قاسم سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے لئے نیشنل کمیٹی تشکیل دے کر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 18ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا گیا ہے جس کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کرسکا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کا ابھی تک حتمی ڈرافٹ سامنے نہیں آیا ہے نہ ہی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کے حوالے کیا گیا ہے، وزیراعظم نے 27ویں ترمیم کے متعلق کوئی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کو نہیں دیا ہے، تاہم وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی قیادت سے 27ویں ترمیم کے صرف کچھ نقاط کے متعلق بات کی تھی جن نقاط کا چیئرمین پیپلز پارٹی نے حوالہ دیا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 6 نومبر کو ہونے والے سی ای سی کے اجلاس میں اس متعلق غور ہوگا اور 27ویں ترمیم کے متعلق حتمی فیصلہ پارٹی کی سی ای سی میں ہوگا۔