دنیا کے پہلے چین-یورپ آرکٹک کنٹینر فاسٹ شپنگ روٹ کا باضابطہ آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز

بیجنگ :بحری جہاز “استنبول برج” نینگ بو ژو شان بندرگاہ کے بیلون ایریا سے روانہ ہو کر برطانیہ کی سب سے بڑی کنٹینر پورٹ ” فیلکسٹو ” کی جانب روانہ ہوا ۔ یہ دنیا کے پہلے چین-یورپ آرکٹک کنٹینر فاسٹ شپنگ روٹ کا آغاز ہے ۔

تفصیلات کے مطابق “استنبول برج” نامی بحری جہاز آرکٹک کے شمال مشرقی بحری راستے سے ہوتے ہوئے براہ راست یورپ پہنچے گا اور فیلکسٹو پورٹ تک یک طرفہ نقل و حمل کا دورانیہ صرف 18 دن کا ہوگا۔ 2024 کے آخر میں نینگ بو ژوشان بندرگاہ سے جرمنی کی ول ہیمز ہیون بندرگاہ تک 26 دن کی “چین-یورپ ایکسپریس” سروس کے آغاز کے بعد یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

چین-یورپ آرکٹک فاسٹ شپنگ روٹ “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کے تحت ” آئس سلک روڈ ” کی تعمیر کا اہم عملی نتیجہ بھی ہے، جو چین کی اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ، کراس بارڈر ای کامرس، نئی توانائی اور دیگر صنعتوں کے لیے زیادہ تیز رفتار اور کم کاربن والی بین الاقوامی لاجسٹک سپورٹ کا انتخاب فراہم کرے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد؛ ڈرائیونگ لائسنس کی مہلت میں توسیع، خلاف ورزی پر مقدمہ اور گرفتاری ہوگی ایف بی آر کا جیولرز کیخلاف شکنجہ، 57 ہزار کا ڈیٹا اکھٹا کر لیا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر گرڈ اسٹیشنز اور فیڈرز بحال، رپورٹ جاری دو دن کے وقفے کے بعد عالمی و مقامی گولڈ مارکیٹس میں سونا پھر مہنگا ہو گیا سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیر افراد ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم! انڈیکس ایک لاکھ 58 ہزار کی حد بھی عبور کر گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فاسٹ شپنگ روٹ

پڑھیں:

فرانس نے بھی فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کر لیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 ستمبر 2025ء) صدر ایمانوئل ماکروں نے فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے درمیان امن‘‘ کی حمایت کرتے ہیں۔

ماکروں پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، ’’امن کا وقت آن پہنچا اور ہم اب اس سے چند لمحے ہی دور ہیں۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کو آزاد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جنگ، غزہ پر بمباری، قتل عام اور نقل مکانی روکنے کا وقت بھی آن پہنچا ہے۔‘‘

ماکروں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست میں فرانسیسی سفارت خانہ کھولنے کے لیے حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی پیشگی شرط ہو گی۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ماکروں نے کہا، ’’ہمیں دو ریاستی حل کے امکان کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر وہ ممکنہ کوشش کرنی چاہیے، جس سے اسرائیل اور فلسطین امن اور سلامتی کے ساتھ شانہ بشانہ نظر آئیں۔‘‘

فرانس کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے اسی طرح کے اقدام کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیل کو غزہ کی جنگ پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق فرانس کے اس اعلان کے بعد بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا، انڈورا اور سان مارینو بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ہیں۔

پیر کے روز ہی سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے بھی اقوام متحدہ سے خطاب کیا۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ خطے میں پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے کہ یورپی یونین غزہ کی تعمیر نو پر کام کرنے کے لیے ایک نیا مالیاتی منصوبہ ترتیب دے گی۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مخاطب ہو کر کہا، ’’ہم سب کو مزید کچھ کرنا چاہیے۔‘‘

فلسطینی میں جشن کا سماں

فلسطینی اتھارٹی فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر جشن منا رہی ہے۔

رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ’’وزارت خارجہ اپنے دوست جمہوریہ فرانس کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتی ہے اور اسے ایک ایسا تاریخی اور دلیرانہ فیصلہ سمجھتی ہے، جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ یہ فیصلہ امن کے حصول اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

‘‘

فلسطینی اتھارٹی نے کینیڈا، برطانیہ، پرتگال اور ان دیگر مغربی ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے حالیہ دنوں میں اسی طرح سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’ہم ان لوگوں سے جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے، اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

‘‘

ٹرمپ انتظامیہ نے محمود عباس کو امریکی ویزا دینے سے انکار کر دیا، جس کے سبب وہ ان اہم تقریبات میں شرکت کرنے اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے سے قاصر ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ میں قائم ہے۔ یہ اتھارٹی علاقے کے کچھ حصوں میں ایک خودمختار انتظامیہ کی ذمہ داری سنبھالتی ہے اور فلسطینی ریاست کے بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنے کی سفارتی کوششوں میں بھی شامل رہی ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ وارسین آغابیکیان کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد سے زمینی حالات میں فوری تبدیلی نہیں آئے گی۔ تاہم اس سے اسرائیل کو واضح پیغام جاتا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا۔

’حماس کے لیے انعام‘ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ مغربی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا عسکریت پسند گروپ حماس کو اسرائیل پر حملے کے لیے انعام دینے کے مترادف ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا: ’’سچ کہوں تو، وہ (ٹرمپ) سمجھتے ہیں کہ یہ حماس کے لیے ایک انعام ہے۔ اس لیے ان کا خیال ہے کہ یہ فیصلے ہمارے کچھ دوستوں اور اتحادیوں کی طرف سے صرف باتیں ہیں اور یہ کافی نہیں ہیں۔‘‘

اسرائیل اور وزیر اعظم بینجیمن نیتن یاہو بھی یہی کہتے رہے ہیں اور انہوں نے اتوار کو برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے اعلانات کی شدید مذمت کی تھی۔

ٹرمپ منگل کے روز ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنی دوسری میعاد کے دوران پہلی تقریر کرنے والے ہیں، جہاں وہ اس متنازعہ موضوع پر بھی بات چیت کریں گے۔

لیویٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ ٹرمپ اقوام متحدہ کی اسمبلی میں اہم مسلم ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ’’کثیرالجہتی ملاقات‘‘ کریں گے، جن میں قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، ترکی، پاکستان، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس نے بھی فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کر لیا
  • یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
  • صمود فلوٹیلاکو بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیںدیں گے: اسرائیل
  • حقیقی امن سمندروں کے تحفظ سے وابستہ ہے،جنید انوار
  • ایران یورپ مذاکرات نیویارک میں ہوں گے
  • ایران کی چا بہار بندرگاہ پر امریکی پابندیاں بھارت کیلئے ایک اور بڑا دھچکا ہے; سردار مسعود خان
  • بھارتی بلے بازوں کو کیسے قابو کرنا ہے، عمر گل نے آسان طریقہ بتادیا
  • ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
  • ہمت ہے تو اپنی کشتیوں پر اسرائیلی پرچم لہرا کر دکھاو