فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب، آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب، آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )بھارت نواز فتن الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہونے لگے، جو شہری آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا نے تیراہ واقعے کی اصل حقیقت شواہد کے ساتھ بیان کی ہے۔عالمی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وادی تیراہ میں فتن الخوارج کے کمپانڈ میں دھماکے سے 14 دہشگرد ہلاک ہوئے جبکہ واقعہ بارودی مواد پھٹنے کے باعث پیش آیا جس میں 10 معصوم شہری بھی جاں بحق ہوگئے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فتن الخوارج کے دہشتگرد وادی تیراہ میں ایک گھر میں بارودی مواد اور خودکش جیکٹس ذخیرہ کیے ہوئے تھے۔ڈی ڈبلیو کے مطابق یہ گھر طالبان کمانڈر امان گل اور مسعود خان بطور بم فیکٹری استعمال کر رہے تھے، فتن الخوارج کے دہشتگرد ماضی میں بھی مساجد اور گھروں کو ڈھال بنا کر دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔بھارتی میڈیا نے اپنی پراکسیز ( فتن الہندوستان) کے لیے جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا اور اس واقے کے فورا بعد بھارتی میڈیا اور اس کے زیرِ اثر سوشل میڈیا نے گمراہ کن پروپیگنڈا پھیلانا شروع کر دیا۔
فتن الخوارج کو جب فوجی آپریشنز کے ذریعے پہاڑوں میں بنی ان کی کمین گاہوں سے بھگایا گیا تو انہوں نے شہروں کا رخ کر لیا۔یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ خوارج شہری آبادیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس افسوس ناک واقعے پر بھارت نواز سوشل میڈیا نے فورا پاکستان سیکیورٹی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔کالعدم پی ٹی ایم نے بھی ہمیشہ کی طرح بنا تصدیق گمراہ کن مہم شروع کر کے اپنی پرانی روش قائم رکھی لیکن جھوٹے بیانیہ اور من گھڑت خبریں ہماری قومی سلامتی اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو متزلزل نہیں کر سکتی۔پاکستان کے باشعور عوام دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکروہ چہرہ بخوبی پہچان چکے ہیں۔ پاکستانی قوم بھارتی نواز فتنہ اور اسکے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگلوبل صمود فلوٹیلا نے عسقلان جانے کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی، غزہ جانے کا اعلان گلوبل صمود فلوٹیلا نے عسقلان جانے کی اسرائیلی پیشکش مسترد کردی، غزہ جانے کا اعلان وزیراعظم آزاد کشمیر کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے نام بھیجنے کا حکم پاکستان کو غربت میں کمی، کمزور طبقات کے تحفظ کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک اسحاق ڈار کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں، علاقائی صورتحال، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال اسلام آباد؛ ڈرائیونگ لائسنس کی مہلت میں توسیع، خلاف ورزی پر مقدمہ اور گرفتاری ہوگی فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے پر اٹلی میں ہنگامے پھوٹ پڑے، 60 اہلکار زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو ڈھال بنا کر کا مکروہ چہرہ
پڑھیں:
کرکٹ سیاست کی زد میں
14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی 20 میچ کھیلا گیا جس میں پاکستان کی جانب سے جو ٹیم میدان میں اتاری گئی ،کرکٹ کے ماہرین کے مطابق وہ نہایت کمزور تھی۔ سلیکٹرز نے نہ جانے کیوں بھارت کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے مقابلے میں ایسی کمزور ٹیم میدان میں اتاری تھی۔
پھر میچ کا انجام وہی ہوا جس کی ماہرین پہلے سے پیش گوئی کر رہے تھے ۔ نہ بیٹسمین ہی کھیل کا حق ادا کر سکے اور نہ ہی بالرز معیار پر اتر سکے۔ بھارتی ٹیم کا حوصلہ بلند تھا اور لگتا تھا کہ وہ ہر قیمت پر میچ جیتنے آئی ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے لگتا ہے اپنی پرانی روایت کے مطابق میچ ریفری اور امپائرز سے پہلے ہی گٹھ جوڑ کر لیا تھا۔
میچ ریفری نے میچ کی روایت کے مطابق دونوں ٹیموں کے ہاتھ نہیں ملوائے اور امپائرز نے تین ایسے فیصلے دیے جو ریویو میں غلط ثابت ہوئے جس سے ان کی جانبداری بھی ثابت ہو گئی۔ پھر میچ جیتنے کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی جیت کو پہلگام میں مارے گئے بھارتیوں اور بعد میں پاک بھارت جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے نام کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں یہ سیاسی باتیں بڑی عجیب سی تھیں۔ پہلگام میں بے شک کئی بھارتی شہری مارے گئے تھے مگر ان کو قتل کرنے والوں کا آج تک بھارتی انٹیلی جنس پتا نہیں لگا سکی۔
البتہ روایت کے مطابق انھوں نے فوراً ہی بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام لگا دیا تھا جب کہ پاکستان بار بار بھارت سے کہتا رہا کہ اگر پاکستانیوں نے یہ واردات کی ہے تو وہ اس کا ثبوت پیش کر دے مگر وہ مکمل طور پر پاکستانی سوال کا جواب دینے میں ناکام رہا اور پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دیتا رہا اور پھر وہ واقعی پاکستان پر بلاجواز جارحیت کا مرتکب ہوا مگر پاکستانی فضائیہ 1965 کی جنگ کی طرح اس کے کئی جہاز جن میں فرانس سے حال میں خریدے قیمتی رفال بھی شامل تھے گرانے میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ بھارتی دفاعی نظام کو بھی بھاری نقصان پہنچایا جس کی تاب نہ لا کر بالآخر بھارتی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ سے درخواست کرکے جنگ رکوا دی۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارت ایک زمانے سے کھیل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، وہ پاکستان سے میچ کھیلنے میں سیاسی شرطیں عائد کر دیتا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں جب ایک ایونٹ پاکستان میں منعقد کیا جانے والا تھا، بھارت نے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے صاف منع کر دیا تھا اور پاکستان سے میچ دبئی میں کھیلنے پر اصرارکیا تھا۔
بھارت اس کی وجہ یہ بتا رہا تھا کہ چونکہ پاکستان بھارت میں دہشت گردی میں ملوث ہے، اس لیے اس کی ٹیم پاکستان نہیں جا سکتی۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ کے بورڈ کے سربراہ محسن نقوی نے آئی سی سی سے یہ اصول منوا لیا کہ اب اگر بھارت میں کوئی مقابلہ منعقد ہوا تو پاکستانی ٹیم بھی وہاں نہیں جائے گی اور میچ نیوٹرل گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔
اس دفعہ چونکہ ایشیا کپ دبئی میں منعقد ہو رہا ہے چنانچہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو اس میں شرکت سے کوئی اعتراض نہیں ہے مگر اب بھارت نے دبئی میں حالیہ اپنی جیت کو سیاست کے لیے استعمال کیا ہے جو سراسر کرکٹ کے کھیل کی روح کے خلاف ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت ہمیشہ ہی کرکٹ کے کھیل کو اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا رہے گا۔ اس پر اس سلسلے میں کوئی پابندی تو کیا کوئی پوچھ گچھ تک نہیں کی جا رہی ہے تو اس کی وجہ صاف ہے کہ عالمی کرکٹ پر اس وقت مکمل طور پر بھارت کا قبضہ ہو چکا ہے۔ وہ آئی سی سی کے قواعد و ضوابط نہیں بلکہ اپنی مرضی کے مطابق اس عالمی ادارے کو چلا رہا ہے۔
اس وقت آئی سی سی کا سربراہ جے شا ہے جو بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کا بیٹا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی کس قدر پاکستان مخالف سیاسی پارٹی ہے وہ تو پاکستان کے قیام کی ہی مخالف تھی اور اب پاکستان کے وجود کے خلاف ہے چنانچہ جے شا سے پاکستان کے ساتھ کسی بہتری کی کیسے امید رکھی جا سکتی ہے۔ بھارتی نفرت کا معاملہ ابھی تک تو صرف ہاتھ ملانے تک تھا مگر اب بھارتی ٹیم نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بھارت فائنل جیت گیا تو وہ محسن نقوی کے ہاتھ سے ٹرافی وصول نہیں کرے گی اور آگے بھی پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملائے گی۔
حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کرکٹ سخت نفرت کے گرداب میں پھنس چکی ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو آگے کرکٹ کے کھیل سے عوام کی دلچسپی ختم بھی ہو سکتی ہے چنانچہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کھیل کو عروج پر پہنچانے والے ممالک یعنی برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اپنی مصلحت آمیزی کو بالائے طاق رکھ کر اس کھیل کی بقا کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ورنہ یہ ہر دل عزیز کھیل بھارت کے ہاتھوں تباہ ہو کر اپنی عوام میں دلچسپی کھو بیٹھے گا۔
چند سال قبل آسٹریلیا کے کھلاڑی عثمان خواجہ نے فلسطینیوں کے حق میں بازو پر کالی پٹی باندھی تھی تو اس پر جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا اور وارننگ دی گئی تھی کہ اگر آیندہ ایسی سیاسی حرکت کی تو اسے آیندہ میچوں کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ اب آئی سی سی کا وہ اصول کہاں گیا، اب تو بھارتی ٹیم کا کپتان کھلم کھلا سیاسی پریس کانفرنس کرتا ہے مگر آئی سی سی اس کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے تالی بجا رہی ہے، یہ سب کیا ہے؟