جوڈیشل ورک سے روکنے کا معاملہ؛ جسٹس جہانگیری کی جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے پر جسٹس طارق جہانگیری نے کیس کی جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 22 ستمبر سے 26 ستمبر تک کے رواں عدالتی ہفتے میں اپیل فکس کریں۔
جسٹس طارق نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ فوری مداخلت کرے تاکہ میں جوڈیشل ورک شروع کر سکوں، مجھے بطور جج جوڈیشل ورک سے روکنے کا حکم مجھے سنے بغیر دیا گیا، میرے خلاف ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ کے قابل سماعت ہونے کا تعین کیے بغیر مجھے جوڈیشل ورک سے روکا گیا۔
درخواست میں موقف دیا کہ جج کو کام سے روکنے کا حکم برقرار رہا تو اس سے مقدمہ بازی کا نیا سیلاب امڈ آئے گا، کسی جج کے خلاف کوئی شکایت زیر التوا ہونے کے سبب کسی بھی جج کے خلاف درخواست آجائے گی کہ اسے جوڈیشل ورک سے روکا جائے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ ایسے واقعات روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے، اپیل اسی ہفتے سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل ورک سے سے روکنے
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-10
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اختیارکیاگیا ہے کہ مجوزہ ترمیم عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی نظر ثانی آئین کا بنیادی اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے، اگر اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا گیا تو عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ آئینی معاملات سننے کے قابل نہیں رہیں گی، 27ویں آئینی ترمیم کی بعض شقیں اگر اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات سلب کر رہی ہیں، ایسی اقدام آئین میں متذکرہ اختیارات کی صریح خلاف ورزی ہوگا، ترمیم کے ایسے حصوں کو روکا جائے جو عدلیہ کی آزادی اور دائرہ اختیار کو متاثر کرتے ہوں، 2007 کا عدالتی فیصلہ موجود ہے جس میں سپریم کورٹ نے ججز کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے روکا تھا،اْس وقت بھی عدلیہ نے اپنی آزادی کے تحفظ کو اولین ترجیح دی تھی اور آج بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے، عالمی عدالتی فیصلوں بھی موجود جن میں آئینی عدالتوں کے بنیادی کردار اور عدالتی خودمختاری کی حفاظت کی مثالیں دی گئیں ہیں۔